نئی دہلی ۔ /22 فبرو ری (سیاست ڈاٹ کام) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخانہ کلمات اور مسلمانوں کی جانب سے پانچ وقت نماز کی ادائیگی کو ’’یوگا‘‘ سے تشبیہہ دی گئی ہے ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی نے آج ایک پروگرام میں یہ نازیبا ریمارکس کئے ۔ انہوں نے کہا کہ یوگا کو عام آدمی کی زندگی میں شامل کرلیا جائے تو ملک میں عصمت ریزی کے واقعات کم ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان دن میں پانچ مرتبہ ’’یوگا‘‘ کرتے ہیں اور انہوں نے شان اقدس ؐمیں گستاخی کرتے ہوئے (نعوذ باللہ) سب سے بڑے یوگی سے تعبیر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یوگا کو عام آدمی کی زندگی میں شامل کرلیا جائے تو روزانہ پیش آرہے عصمت ریزی کے واقعات میں کمی آئے گی ۔ یوگا سے مرد اور خواتین کی سوچ کو ایک نئی تبدیلی آتی ہے ۔ انسانی جسم میں ایک نیا احساس پیدا ہوتا ہے ۔ انسانی جسم ایک مشین کی طرح ہے جس میں فطرت نے کافی زیادہ کام انجام دینے کی صلاحیت رکھی ہے ۔ انہوں نے ’’نئے ملینیم کیلئے یوگا ۔ آئینگار کا راستہ‘‘ پر سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہارشی مہیش یوگی نے جو ادویات متعارف کی تھی نیویارک میںاس پر تجربہ کیا گیا ۔ وائس چانسلر یونیورسٹی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجہ پر پہونچے کہ جیل کے قیدیوں کے طرز عمل میں مثبت تبدیلی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مسلم بھائی دن میں پانچ مرتبہ یوگا کرتے ہیں ۔ نماز میں ان کی حرکتیں یوگا کے دو یا تین آسن کی طرح ہیں ۔ اسی لئے وہ سمجھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (نعوذ باللہ) ایک عظیم یوگی تھے ۔ چونکہ اللہ سے رجوع ہونے کا یہ طریقہ کار یوگا سے مربوط ہے اس لئے یوگا کی مشق کے بغیر (نعوذ باللہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہیں کرسکتے تھے ۔ انہوں نے سابق فوجی سربراہ کا بھی ذکر کیا جنہوں نے فوج میں یوگا کو مقبولیت دی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سکیورٹی فورسیس کو بھی یوگا کی تعلیم دی جانی چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرکوئی کام وید یا اپنیشد کے منتر پڑھ کر شروع کیا جاتا ہے تو اچھے نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یوگا نہ صرف انسانوں بلکہ پرندوں اور جانوروں کیلئے بھی ہے ۔ اگر فطرت کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ جانور اور پرندے بھی یوگا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن کیلئے یوگا پروگرامس اور ایک دوسرے کا خیال و باہمی تبادلہ خیال اہمیت کا حامل ہے ۔ مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ ہندوستان یوگا ، آیوروید اور سنسکرت زبان کے ذریعہ دنیا کو فائدہ پہونچا سکتا ہے ۔