شام ۔ ایران کو اسرائیلی دھمکیاں

بُری صحبت سے خود کو دور رکھنا نصف ایماں ہے
زمانہ تہمتیں دیتا ہے اکثر پاکدامن کو
شام ۔ ایران کو اسرائیلی دھمکیاں
شام میں ایران کی سرگرمیوں نے اسرائیل کو دھمکیاں دینے پر آمادہ کردیا ہے ۔ گذشتہ 7 سال سے ایران جنگ زدہ شام میں صدر بشار الاسد حکومت کی مدد کرتا آرہا ہے ۔ مگر اسرائیل کو اچانک ایران کی موجودگی کھٹکنے لگی ہے ۔ شام میں ایران کی فوجی مورچہ بندی کو رکوانے کی بات کرتے ہوئے اسرائیل کی سیکوریٹی کابینہ کے وزیر نے صدر شام بشار الاسد کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے اپنی سرزمین سے ایران کو اسرائیل پر حملے کرنے کی اجازت دیں گے تو ان کی حکومت کو تباہ کردیا جائے گا ۔ اسرائیل اپنے ہتھیاروں اور فوجی طاقت کے زعم پر اب تک کئی ملکوں کو آنکھیں دیکھتا رہا ہے ۔ ایران کے ساتھ اسرائیل کی پالیسی سب پر عیاں ہے ۔ اسرائیل ہمیشہ ہی مشرق وسطی میں اپنا غلبہ بڑھانے کی نیت سے عرب ممالک کو خطرناک ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے ۔ ایران کو دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دینے والے اسرائیل کو اب شام کے حوالے سے یہ دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جارہا ہے ۔ اسرائیل کو اب لبنان کے حزب اللہ سے بھی مزید خوف زدگی کا شکار ہونا پڑے گا کیوں کہ لبنان میں گذشتہ ایک دہے بعد ہونے والے انتخابات میں حزب اللہ کو سیاسی طاقت حاصل ہونے والی ہے ۔ حزب اللہ ہی واحد طاقت ہے جس سے اسرائیل خائف رہتا ہے ماباقی طاقتوں کے بارے میں وہ ان کے قوت کو پوشیدہ رکھ کر صرف آنکھیں دکھاتا رہتا ہے ۔ یا مشرق وسطی کے ممالک کو اپنے لیے اور دنیا کے لیے خطرہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو ناجائز طریقہ سے فروغ دیتا رہا ہے ۔ ایران نے ہمیشہ اسرائیل کے بیانات دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لایا ہے خاص کر جب اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے الزامات عائد کرتے ہیں کہ ایران کے پاس خفیہ نیوکلیر ہتھیاروں کا پروگرام جاری ہے ۔ ایران نے اس طرح کے الزامات کو فرسودہ بے بنیاد اور شرمناک قرار دے کر مسترد بھی کیا ہے لیکن ایران کے خلاف پابندیاں لگا کر اپنی سیاسی تسکین حاصل کرنے کی کوشش کرنے والی اسرائیلی قیادت کو ایران کے نیوکلیر تنصیبات کے بارے میں بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی پر بھی بھروسہ دکھائی نہیں دیتا ۔ ایران کے ساتھ اپنی کشیدگی کو ہوا دینے کی عادت سے مجبور اسرائیل کو شائد یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اس کے اب تک عائد کردہ الزامات کو عالمی سطح پر کسی نے سچ نہیں سمجھا ہے ۔ اس کے باوجود وہ ایران کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ضائع ہونے نہیں دیتا ۔ اس سے پہلے بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ شام اور لبنان میں ایران کی ہتھیار سازی کے کارخانے کام کررہے ہیں اب شام سے ایران کی فوجی کارروائی کی صورت میں بشارالاسد حکومت کا تختہ الٹ دینے کی دھمکی کے پیچھے سوائے اپنی چالاکی ظاہر کرنے کے کچھ نہیں ہے ۔ اسرائیل سے قبل ازیں اس کے الزامات کی حمایت میں ثبوت پیش کرنے کے لیے کہا جاچکا ہے ۔ مگر وہ تفصیلات پیش نہیں کرسکا تھا ۔ ایران کے خلاف اپنی بیان بازی کی دہشت پھیلانے والے اسرائیل نے ایران کے خلاف شام کی سرحدوں پر فوج تعینات کی ہے یہ جارحانہ پیش قدمیاں خطرناک ہیں ۔ اسرائیل کی حکومت اور فوج دونوں مل کر ایران پر جارحانہ پالیسی ازمانا چاہتے ہیں تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے ۔ شام میں اس سے قبل 9 اپریل اور 29 اپریل کو دو بڑے فضائی حملے کیے ہیں ۔ اب ایران کی جانب سے انتقام لیے جانے کی دھمکیوں کے از خود انکشاف کے باوجود ایران کی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی لائی نہیں گئی ۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ اسرائیل اپنے خلاف امکانی خطرات کا ہوا کھڑا کر کے خود کی دفاعی تیاریوں کو مضبوط کررہا ہے ۔ شام کی سرحدوں پر تعینات اسرائیل کی فوج کو ہٹالینے کے لیے اقوام متحدہ کی امن فورس کے دستوں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے ۔ وزیراعظم اسرائیل اپنے ملک پر حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اپنا دفاع کرنیکی بات کرتے ہیں جب کہ یہی خیال ایران کے بشمول دیگر ممالک بھی رکھتے ہیں تو وہ چراغ پا ہوجاتے ہیں ۔ شام میں اگر اسرائیل فضائی حملے کرتا ہے تو اسے کوئی نئی بات نہیں قرار دیا جاتا ہے تاہم شام کی سرزمین سے اگر کسی اسرائیلی طیارہ کو مارگرایا جائے تو اس سے جنگ چھیڑ جانے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔ یعنی اسرائیل سراسر جارحیت پر اتار آیا ہے ۔ ایسے میں اقوام متحدہ کو اپنے وجود کا احساس دلانے کی ضرورت ہے ۔۔