طرابلس 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) شام کے مرکزی بنک نے مْنگل کے روز 1000 لیرہ مالیت کے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے ہیں جن پر صدر بشارالاسد کے والد حافظ الاسد کی تصاویر غائب ہیں۔ آنجہانی صدر کی تصویر کے بجائے شام کے باغیوں کے زیر قبضہ بصری شہر کی تصویر شائع کی گئی ہے۔شامی حکومت نے کرنسی نوٹ میں یہ غیر معمولی تبدیلی کیوں کی؟ اس کی وجوہات پر میڈیا نے ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے شامی شہری کرنسی نوٹوں کے غیر معیاری کاغذ اور پرنٹنگ کے باعث جلد ہی خراب ہونے کی شکایات کا انبار لگ گیا تھا۔ جس کی وجہ سے نئے انداز میں کرنسی نوٹ جاری کیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حافظ الاسد کی تصاویر کے بغیر کرنسی نوٹ روس کے کسی چھاپہ خانے میں تیار کیے گئے ہیں اور انہیں پہلی بار وزیر خزانہ نے دمشق میں صحافیوں کے سامنے پیش کرکے ان کا تعارف کرایا ہے۔نئے کرنسی نوٹ پرسابق صدر حافظ الاسد کی تصویر کے بجائے شام کے باغیوں کے زیر کنٹرول تاریخی شہر بصریٰ کی تصویر دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ نیا کرنسی نوٹ جلد ہی دمشق، الاذقیہ اور طرطوس سمیت شامی حکومت کے زیر انتظام شہروں میں متعارف کرایا جائے گا۔خیال رہے کہ شام میں جاری بغاوت کے نتیجے میں شامی کرنسی کی ڈالر کے مقابلے میں قدر نچلی ترین سطح پرآ چکی ہے۔ بغاوت سے قبل 1000 لیرہ 18 امریکی ڈالر کے برابر تھا جب کہ اب ایک ہزارلیرہ کی قیمت صرف پانچ ڈالر رہ گئی ہے۔صدر بشارالاسد کے والد کی تصویر کو کرنسی نوٹ سے ہٹائے جانے پر عوام میں ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے مگر اس اقدام پر سابق صدر کے بہی خواہوں کو ‘دْکھ’ پہنچا ہے اور انہوں نے اسے حکومت کی "بد دیانتی” سے تعبیر کیا ہے۔