شام کے شہر دارا میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقہ پر مزائل اور راکٹ حملے

بیروت۔ 18؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)شام کے ایئرڈیفنس سربراہ لفٹننٹ جنرل حسین اسحاق کی جھڑپوں میں ہلاک ہوگئے ۔دارالحکومت دمشق کے قریب جھڑپوں میں اس ہلاکت سے بشارالاسد حکومت کو دھکہ پہنچا ہے کیونکہ تین سال سے جاری خانہ جنگی میں کسی اعلیٰ فوجی عہدیدار کی یہ پہلی ہلاکت ہے ۔دوسری طرف باغیوں کو اس ہلاکت سے نیا حوصلہ ملا ہے جو بشارالاسد حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں حالیہ دنوں میں کافی پسپائی کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

شام کی فوج نے ملک کے جنوبی علاقہ میں آج باغیوں پر جوابی جارحانہ حملہ کیا، سطح سے سطح پر وار کرنے والے میزائلس داغے اور اس علاقہ میں کئی فضائی حملے کئے۔ ایک نگرانکار گروپ نے کہا کہ ایک دن قبل شام کی فوج نے بڑے پیمانے پر دفاعی اہمیت کے علاقوں پر شام کے مغربی علاقہ دارا پر اپنا قبضہ بحال کرنے کی کوشش کی تھی جس پر حالیہ ہفتوں میں باغیوں کا قبضہ ہوچکا ہے۔ شامی رسدگاہ برائے انسانی حقوق تنظیم نے کہا کہ اس کے ایک دن بعد جارحانہ حملہ کیا گیا۔ ڈائریکٹر رسدگاہ رامی عبدالرحمن نے کہا کہ یہ علاقہ اردن کی سرحد سے متصل ہونے اور اسرائیلی زیر قبضہ گولان پہاڑیوں کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے اہمیت رکھتا ہے۔ فوج چاہتی ہے کہ حالیہ ہفتوں میں باغیوں کے زیر قبضہ گولان پہاڑیوں کو واپس حاصل کرلے۔ دارا اور قنیترا صوبوں کے درمیان ربط موجود ہے۔ فوج کا باغیوں کے خلاف جوابی جارحانہ حملہ النصرہ محاذ کے خلاف ہے جو انتہائی خوفناک تنظیم ہے۔ فوج نے 100 راکٹ حملے اور 15 فضائی حملے کئے۔ رات کے فضائی دھاوے اور شلباری مسلسل تھی۔ فوج نے سطح سے سطح پر وار کرنے والے مزائل دیہات سہیم پر برسائے۔

برطانیہ میں قائم رسدگاہ کی شاخ نے کہا کہ فضائی دھاوے کے نتیجہ میں نامعلوم تعداد میں ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجہ میں النصرہ کے 6 جہادی ہلاک ہوگئے۔ شام میں دیگر مقامات پر سرکاری فضائیہ نے 12 فضائی دھاوے دمشق کے مشرق میں علاقہ ملیحہ پر کئے۔ یہ زیر محاصرہ شہر کو اپنے قبضہ میں لینے کے لئے کوشش تھی۔ یہ علاقہ فی الحال باغیوں کے قبضہ میں ہے۔ فوج نے واحد چوکی کو بھی معدمیت الشام کو جانے والی واحد چوکی کو بھی دیگر علاقوں سے کاٹ کر علیحدہ کردیا۔ یہ علاقہ ماضی میں باغیوں کے قبضہ میں تھا۔ گزشتہ سال کے اواخر میں حکومت کے ساتھ معاہدہ طئے پانے کے بعد اسے حکومت کے حوالہ کردیا گیا تھا۔ رامی عبدالرحمن نے اس اطلاع کی توثیق کی۔ شام میں خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک تقریباً دیڑھ لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور تقریباً نصف آبادی ملک سے فرار ہوچکی ہے۔

دریں اثناء صدر لبنان مائیکل سلیمان نے آج حزب اللہ پر زور دیا کہ وہ اپنی فوجیں شام سے واپس طلب کرلے تاکہ اس چھوٹی سی عرب مملکت پر آئندہ مرتب ہونے والے اثرات سے گریز کیا جاسکے۔ یہ ملک گزشتہ پندرہ سال کی خانہ جنگی سے پہلے ہی بُری طرح متاثر ہے۔ مائیکل سلیمان نے دروس اور عیسائی فرقہ کے درمیان سمجھوتہ کی تقریب کے دوران پہاڑی دیہات بریہہ میں خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ لبنان کی 1975ء سے 1990ء کی خانہ جنگی کے دوران ہولناک فرقہ وارانہ تشدد کا ملک کو تجربہ ہوچکا ہے۔ مائیکل سلیمان نے لبنان کے عوام سے اپیل کی کہ پڑوسی مملکت سے واپس آجائیں تاکہ لبنان پر مستقبل میں اس کے اثرات مرتب نہ ہوسکیں۔ حزب اللہ کے جنگجو اسد کی کامیابی کے لئے میدانِ جنگ میں ہیں اور اس گروپ کو ایران کی تائید حاصل ہے جس نے شامی حکومت کی تائید حاصل کرکے اس علاقہ میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کا منصوبہ بنارکھا ہے۔