شام کے شہر حلب پر بمباری جاری، سینکڑوں شہری ہلاک

جنگ بندی معاہدہ بچانے امریکہ کی جان توڑ کوشش ، بمباری پر سعودی تنقید
جنیوا ۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) شام کے شہر حلب پر آج تازہ بمباری ہوئی جبکہ وزیرخارجہ امریکہ جان کیری نے 2 ماہ کی جنگ بندی کے معاہدہ کو بچانے کیلئے جان توڑ کوشش شروع کردی۔ حلب میں ایک ہفتہ کی جنگ کے دوران سینکڑوں شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ آج علی الصبح حلب کے ضلع بستان القصر میں جو گنجان آباد علاقہ ہے، تازہ فضائی حملے کئے گئے۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ وہ جان کیری سے ملاقات کرچکے ہیں۔ حلب میں جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ برہمی کا جذبہ ہے۔ علی الصبح فضائی حملوں کے باوجود آج زمینی جنگ میں وقفہ پیدا ہوا جس کی وجہ سے عوام اشیائے ضروریہ کی خریداری کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔ بعض دکانیں بھی کھول دی گئیں۔ جان کیری نے کہا کہ امریکہ اعتدال پسند باغیوں پر زور دے گا کہ وہ جہادیوں سے النصرہ محاذ سے لاتعلقی اختیار کرلیں۔ روس اور بشارالاسد کی حکومت نے النصرہ محاذ کے وجود کا استحصال کیا ہے حالانکہ وہ 27 فبروری کے جنگ بندی معاہدہ کا فریق نہیں ہے۔ دونوں نے اپنی تازہ جارحیت کیلئے النصرہ محاذ کو بہانہ بنا لیا ہے۔ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی کئی اعتبار سے بے قابو ہوچکی ہے ‘ وہ اقوام متحدہ کے سفیر اسٹافن ڈی مستورا کے ساتھ بات چیت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پیر کی شام وزیرخارجہ روس سرجی لاؤروف سے بھی ٹیلیفون پر بات چیت کریں گے تاکہ جنگ بندی بحال کیا جاسکے لیکن ان کے تبصروں کو غیر اہم قرار دیا گیا ہے ۔ جان کیری نے انتباہ دیا کہ انہوں نے کامیابی کا تیقن نہیں دیا تھا ۔ ڈی مستورا نے شکریہ ادا کیا کہ سیاسی عمل ان کی تائید میں جاری ہے اور شام کی خانہ جنگی کئی اعتبار سے بے قابو ہوجانے اور ہر شخص کو پریشان کرنے کے باوجود امن کی بحالی کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔ جان کیری نے کہا کہ روس اور امریکہ نے فبروری میں اپنی ثالثی سے ملک کے کئی علاقوں میں جنگ بندی کروائی تھی لیکن ملک کے کئی علاقے ہنوز دولت اسلامیہ اور اُس کی حلیف پارٹیوںکے قبضہ میں ہے ۔بشارالاسد اگر شام کی حکومت نے دانستہ طور پر شہر حلب میں تین کلینکس اور بڑے ہاسپٹل کو حملوں کا نشانہ بنایا جس سے ڈاکٹر اور مریض ہلاک ہوگئے ۔ اس کے نتیجہ میں صلح کا معاہدہ خطرہ میں پڑگیا ہے ۔ مستورا نے کہا کہ اسپتال پر حملہ ناقابل معافی ہے ‘ ایسے حملے بند ہوجانے چاہیئے ۔ جنیوا میں روس اور امریکہ کی مشترکہ ثالثی سے جنگ بندی کا معاہدہ طئے پایا تھا لیکن اس معاہدہ سے النصرۃ محاذ  کو جو القاعدہ سے الحاق رکھتا ہے مستثنیٰ رکھا گیا تھا ۔ امریکہ اور روس کی مشترکہ ثالثی سے فبروری میں جنیوا میں جنگ بندی معاہدہ طئے پایا تھا لیکن اس سے القاعدہ کی حلیف النصرہ محاذ کو استثنیٰ دیا گیا تھا۔ روس کی فضائی طاقت کی مدد سے صدر بشارالاسد کی زمینی افواج نے دولت اسلامیہ، النصرہ محاذ اور القاعدہ کے زیرقبضہ علاقوں پر اپنی جارحانہ کارروائی جاری رکھی ہے۔ گذشتہ تین سال کی خانہ جنگی میں شام کے ہزاروں شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ خانہ جنگی سے گھبرا کر لاکھوں افراد شام چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔ ترکی، یوروپی یونین کے ممالک نے شامی پناہ گزینوں کی کثیر تعداد پناہ لئے ہوئے ہے اور عارضی کیمپوں میں مقیم ہے۔ کئی شامی پناہ گزین فرار کے دوران غرق ہوکر ہلاک بھی ہوئے ہیں۔