شام کے خلاف قرار داد پر روس و چین نے حق تنسیخ استعمال کیا

اقوام متحدہ 22 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) چین اور روس نے اقوام متحدہ سکیوریٹی کونسل کی ایک قرار داد کے خلاف حق تنسیخ ( ویٹو ) استعمال کیا ہے جس کے ذریعہ شام کے مسائلہ کو بین الاقوامی جرائم عدالت سے رجوع کرنے کی بات کہی گئی تھی ۔ قرار داد میں کہا گیا تھا کہ شام میں گذشتہ تین سال سے جاری خانہ جنگی میں دونوں ہی فریقین حکومت اور اپوزیشن نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے ۔ مغربی طاقتوں نے ایک قرار داد منظور کرنے پر زور دیا تھا کیونکہ کہا جارہا ہے کہ شام میں مظالم میں اضافہ ہوگیا ہے اور وہاں کیمیاوی ہتھیاروں سے بھی حملے کئے جارہے ہیں۔

مخالفین کو منظم انداز میں اذیتیں دی جا رہی ہیں۔ بیاریل بم برسائے جا رہے ہیں اور وہاں پہونچنے والی امداد کو رکوایا جا رہا ہے ۔ یہ چوتھی مرتبہ ہے جب چین اور روس کی جانب سے مغربی طاقتوں کو اس تنازعہ کے تعلق سے کسی قرار داد کی منظوری سے روکا گیا ہے ۔ چین اور روس کی کوششوں کے نتیجہ میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی جانبسے شام میں جاری خانہ جنگی کو روکنے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ مغربی ممالک اور حقوق انسانی تنظیموں کا الزام ہے کہ شام میں اب تک تین سال کی خانہ جنگی کے دوران 1,60,000 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے مغربی طاقتوں کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کی حمایت کی گئی تھی جبکہ چین اور روس کے حق تنسیخ کے استعمال پر تنقید کی ہے ۔ ان ارکان کا کہنا ہے کہ چین اور روس کی جانب سے نہ صرف شام کی حکومت کو بچایا جا رہا ہے

بلکہ اپوزیشن کے ان گروپس کی بھی حمایت کی جا رہی ہے جو دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ امریکی سفیر سامنتا پاور نے کہا کہ ہماری آنے والی نسلیں ہم سے سوال کرینگی کہ ہم نے کس طرح شام میں مشکلات میں جینے والے عوام کو انصاف پہونچانے میں ناکامی پائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شام زمین کا دوزخ بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شام میں جو لوگ بشار الاسد حکومت کی ہلاکت خیز کارروائیوں اور پھر اپوزیشن کے دہشت گرد گروپس کی کارروائیوں سے مر رہے ہیں انہیں صرف اموات میں شمار کرنے کی بجائے ان کیلئے کچھ کیا جانا ضروری ہے ۔ روس شام کے صدر بشار الاسد کا قریبی حلیف ہے اور اس نے اس سارے بحران میں اس کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کو مسلسل روکتے ہوئے اپنی دوستی کا ثبوت بھی فراہم کردیا ہے ۔ چین عموما روس کی اپوزیشن کی حمایت کرتا رہا ہے اور چونکہ اب اپوزیشن گروپس کو بھی نشانہ بنایا جارہا تھا اس لئے اس نے قرار داد کی مخالفت کی ہے ۔ برطانوی سفیر مارک لیال گرانٹ نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ روس اور چین نے ایک بار پھر سلامتی کونسل کی قیام امن کی کوششوں کے خلاف حق تنسیخ استعمال کیا ہے ۔ سلامتی کونسل کی کوشش تھی کہ شام میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے اور ضروری کارروائی کی جائے ۔

فرانس نے اس قرار داد کا مسودہ تیار کیا تھا ۔ اور دوسرے 60 ممالک نے اس کی تائید کی تھی ۔ ان میں یوروپی یونین کے ارکان کے علاوہ جاپان ‘ جنوبی کوریا اور دوسرے کئی افریقی ممالک بھی شامل تھے ۔ شام بین الاقوامی جنگی جرائم کی عدالت کے معاہدہ پر دستخط نہیں کرسکا ہے اور وہ صرف قلامتی کونسل کی جانب سے کسی فیصلے کا پابند ہوسکتا ہے ۔ سلامتی کونسل اس پر اپنے علاقہ میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا الزام عائد کر رہا ہے ۔ اسی طرح کا مسودہ 2005 میں ڈارفر کیلئے اور پھر 2011 میں لیبیا کیلئے تیار کیا گیا تھا ۔ فرانس کے سفیر گیرارڈ اراؤڈ نے امکانی حق تنسیخ سے قبل کہا تھا کہ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو یہ لاکھوں متاثرہ شامی عوام کی توہین کے مترادف ہوگا ۔ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کیلئے زور دیتے رہیں گے اور جو مظالم ہو رہے ہیں ان کو رقم کیا جاتا رہے گا۔