ایران کو نیوکلیر طاقت بننے سے روکنے کے معاہدے کی سعودی عرب تائید کریگا
برسلز۔24 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے واضح کیا ہے کہ شامی بحران کا حل نئے آئین، جنگ بندی اور سیاسی عمل میں مضمر ہے۔ انہوں نے جمعہ کو یورپی پارلیمنٹ میں تعلقات خارجہ کمیٹی کے ارکان، برسلز میں ایجمنڈ انسٹی ٹیوٹ سے خطاب اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں ڈیموکریٹک سوشلسٹ گروپ سے ملاقات کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قطر کی حقیقی تصویر وہ نہیں جسے وہ دنیا کے سامنے پیش کررہا ہے۔ اس کا حقیقی چہرہ تاریک ہے۔ دہشتگردی کی فنڈنگ اور سرپرستی نے قطر کا داخلی معاملہ بگاڑا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ انسداد دہشتگردی کے علمبردار ممالک چاہتے ہیں کہ قطر دہشتگردی کی تائید و حمایت بند کرے اورجی سی سی کے آغوش میں واپس آجائے۔ الجبیر نے یورپی پارلیمنٹ میں تعلقا ت خارجہ کمیٹی کے ارکان سے گفتگو میں کہا کہ ایران کے ایٹمی معاہدے میں خامیاں ہیں۔ عالمی برادری کو معاہدے میں ترمیم کرانا ہوگی۔
سعودی عرب ایسے ہر معاہدے کی حمایت کریگا جو ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکے اور ایٹمی تنصیبات کی ٹھوس تفتیش کو یقینی بنائے۔ پابندی نہ کرنے کی صورت میں ایران پر پابندیاں لگائے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکی صدر اور انکی حکومت کا موقف بھی یہی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے بتایا کہ یمن کے تمام ہوائی اڈے اور بندرگاہیں امدادی عمل کیلئے کھلی ہوئی ہیں۔ یمنی بندرگاہوں کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے اور ان کا دائرہ وسیع کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ یمن کے حوالے سے بعض اطلاعات غلط پھیل رہی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ حوثی اندر سے کرین دھماکہ کرکے اڑا دیتے ہیں اور عام لوگ اسکی ذمہ داری اتحادیوں پر ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2254کو بنیاد بناکر شامی بحران حل کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ سیاسی عمل نیا آئین اور نئے انتخابات سے شام کے مسائل حل ہونگے۔ انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے جنگ بندی لازم ہے۔ مملکت میں انسانی حقوق اور عدالتی نظام کی بابت سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو سعودی عرب کے عدالتی نظام کی خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا۔ امریکہ میں مو ت کی سزا دی جاتی ہے۔ سعودی عرب کے عدالتی نظام میں بھی یہ سزا مقرر ہے۔ جی سی سی ممالک کوبڑے بڑے علاقائی چیلنج درپیش ہیں۔