شام کی فوج کی حلب میں پیشرفت ،ہاسپٹل پر دوبارہ بمباری

روس ۔ امریکہ مذاکرات منسوخ، جنگ بندی معاہدہ کی ناکامی پر باہم الزام تراشی
حلب ۔ 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) شام کی سرکاری افواج نے باغیوں کے خلاف سڑکوں پر جنگ میں شدت پیدا کردی ہے۔ جو آج حلب کے وسطی علاقہ میں لڑی جارہی ہے۔ امریکہ نے روس کے ساتھ مذاکرات منسوخ کردیئے ہیں۔ جن کا مقصد جنگ بندی معاہدہ کی تجدید تھا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق شعبہ کے سربراہ نے اپیل کی ہیکہ خوفناک تشدد کے اختتام کیلئے کارروائی کی جائے جو شام کے دوسرے بڑے شہر حلب کیلئے ہورہا ہے۔ انتہائی بے رحم جنگ لڑی جارہی ہے جس کی گذشتہ 5 سالہ خانہ جنگی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ شام کی فوج نے روسی تائید سے فوجی دباؤ تقریباً گذشتہ دو ہفتہ سے جاری رکھا ہے تاکہ باغیوں کے زیرقبضہ حلب کے نصف مشرقی حصہ پر حکومت کا قبضہ بحال کیا جاسکے۔ آج حکومت کے وفادار فوجیوں نے کئی فلک بوس عمارتوں پر اپنا قبضہ بحال کرلیا جو باغیوں کے زیرقبضہ اور شہر کے مرکزی علاقہ میں واقع تھیں۔ باغیوں کو شمال کی سمت دیگر مخالف اضلاع میں پسپا کردیا گیا ہے۔

شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق لندن نے کہا کہ سرکاری افواج بتدریج پیشرفت کررہی ہیں جبکہ اگلی صفوں میں باغیوں کے زیرقبضہ مشرقی حلب میں سڑکوں پر خوفناک لڑائی جارہی ہے۔ رصدگاہ کے صدر رامی عبدالرحمن نے کہا کہ ہماری توجہ فلک بوس عمارتوں پر مرکوز ہے جو کبھی حکومت کی انتظامی عمارات تھیں کیونکہ یہاں سے تمام سڑکوں اور مضافاتی علاقوں پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ شہر کے جنوبی کناروں پر خوفناک بمباری کی گئی ہے جس کی آوازیں رات بھر سنائی دے رہی تھیں لیکن علی الصبح اس کا سلسلہ بند ہوگیا۔ شام کے سرکاری خبر رساں ادارہ صنعا کی خبر کے بموجب حکومت کے زیرقبضہ مغربی حلب پر باغیوں نے شلباری کی جس سے کم از کم 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ دریں اثناء
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ شام کے شہر حلب میں باغیوں کے زیر کنٹرل مشرقی علاقے میں واقع ٹراما ہاسپٹل کو ایک ہفتے کے دوران تیسری مرتبہ فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ہاسپٹل پر ہونے والے اس تازہ فضائی حملے میں کتنا نقصان ہوا ہے لیکن فضائی کارروائی کے بعد جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں ایم 10 ہاسپٹل کی دیواروں کو پہنچنے والا نقصان دیکھا جا سکتا ہے۔ طبی امداد پہنچانے والے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اس فضائی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں تین کارکن بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ حکومتی فورسز کی جانب سے حلب شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے دو ہفتے قبل شروع کی جانے والی کارروائیوں میں اب تک سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ حلب کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں بسنے والے عام شہری زندگی میں ہی ‘جہنم’ کی صعوبتوں سے دوچار ہیں۔ سٹیفن اوبرائن نے متحارب فریقین سے کہا کہ وہ سینکڑوں ایسے لوگوں کے انخلا کی اجازت دیں جن کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اگلے مورچوں پر روسی جنگی جہازوں نے گزشتہ رات درجنوں حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کی وجہ شامی فوجوں کو شہر کے شمالی علاقوں میں مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا موقع مل گیا۔جنیوا سے موصولہ اطلاع کے بموجب امریکہ نے کل رات دیر گئے اعلان کیاکہ قومی صلح کے احیاء کی مشترکہ کوششیں معطل کردی گئی ہیں اور روس پر الزام عائد کیا کہ وہ حلب پر بشارالاسد کے حملہ کی تائید کررہا ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ وزیرخارجہ جان کیری جو مسئلہ کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے تھے، وطن واپس ہورہے ہیں کیونکہ ان کی کوشش ختم ہوچکی ہے۔ روس نے امریکہ پر معاہدہ کے ناکام بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔