شام : 22 روز کے وقفے کے بعد عدلیب پر روسی طیاروں کے حملے، ٹرمپ کی شام کو عدلیب پر ’بے تحاشا حملہ‘نہ کرنے کی تنبیہ
تہران ۔ 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شام کے معاملے پر بات چیت کے لیے ترکی، ایران اور روس کا سربراہ اجلاس 7 ستمبر تہران میں ہوگا۔ اجلاس میں ترک صدر طیب اردغان، روس کے ولادیمیر پوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب حسن روحانی شرکت کریں گے۔ماسکو کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن آئندہ جمعہ کو تہران پہنچیں گے جہاں وہ اپنے ترک منصب رجب طیب اردغان اور ایران کے حسن روحانی کے ساتھ شام میں جاری کشیدگی پر بات چیت کریں گے۔خیال رہے کہ تینوں ممالک شام میں جاری کشیدگی کم کرنے کے لئے آستانہ مذاکرات کی سرپرستی کررہے ہیں۔ ایران، ترکی اور روس کی کوششوں سے شام میں بعض علاقوں میں’کشیدگی میں کمی‘ کے معاہدے کیے گئے۔ روس اور ایران اسد رجیم جب کہ ترکی شامی اپوزیشن کی حمایت کرتا ہے۔کرملین کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن روحانی اور اردغان سے شامی پناہ گزینوں کی واپسی، شام میں امن وامان کے حالات کو مزید بہتر بنانے کے مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھانے، دہشت گردی کے خاتمے، شام میں انسانی بحران کے حل اور حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی عمل کو آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دمشق سے موصولہ اطلاع کے بموجب شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد کے مطابق روسی لڑاکا طیاروں نے 22 روز کے وقفے کے بعد منگل کے روز اپوزیشن کے زیر کنٹرول اِدلب صوبے پر نئے فضائی حملے کیے ہیں۔المرصد اور شامی اپوزیشن کے ذرائع نے بتایا کہ حملوں میں ملک کے شمال مغرب میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول دیہی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اْس انتباہ کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے جس میں شامی حکومت کے سربراہ بشار الاسد اور اس کے دونوں حلیفوں روس اور ایران کو خبردار کیا گیا تھا کہ اِدلب پر کیے جانے والے حملے میں ہزاروں افرد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’’عدلیب پر حملہ کر کے بشار الاسد، ایران اور روس بہت بڑی انسانی غلطی کریں گے۔ اس حملے کے نتائج انتہائی خطرناک اور بھیانک ہو سکتے ہیں‘‘۔قبل ازیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا تھا کہ شمالی عدلیب کی صورتحال پر صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعتدال پسند اپوزیشن اور دہشت گردوں کو ایک دوسرے سے جدا کرنا نا گزیر ہے۔ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے بھی عدلیب کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عدلیب صوبے میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنا ہوگی۔روس، ترکی اور ایران کے سربراہان سات ستمبر کو ایران میں اکٹھا ہو رہے ہیں جہاں توقع ہے کہ وہ شمال مغربی شام کی صورت حال کو زیر بحث لائیں گے۔واشنگٹن سے موصولہ اطلاع کے بموجب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شام کے صدر بشار الاسد اور ان کے ساتھیوں ۔ایران اور روس کو شامی باغیوں کے قبضہ والے عدلیب صوبہ پر ‘ بے تحاشاحملہ’ نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہزاروں لوگ مارے جا سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا”روسی اور ایرانی اس ممکنہ انسانی المیہ میں حصہ لے کر سنگین انسانی غلطی کریں گے ۔ اس میں ہزاروں لوگ مارے جا سکتے ہیں. ایسا ہونے نہیں دو”۔اس سے پہلے ایران نے پیر کو دہشت گردوں سے عدلیب کو پوری طرح خالی کرنے کی وارننگ دی تھی۔ ایران بشار الااسد کی مخالفت کر رہے باغیوں کے قبضہ والے آخری اہم ٹھکانے میں مقابلے کے لئے شام اور روس کے ساتھ اسٹریٹجک بنانے میں مصروف تھا۔شامی حکومت کی فوج باغیوں کے قبضے والے عدلیب اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ایک مرحلہ وار حملہ کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔بشار الاسد کو ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران روسی اور ایرانی دونوں فوجوں کی حمایت حاصل ہے ۔