امن مذاکرات سے قبل ہی بائیکاٹ کرنے اپوزیشن کی دھمکی ، ہم خونریزی ختم کرنے کے خواہاں: حکومت
9جنیوا۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شام میں جاری خونریز خانہ جنگی کو ختم کرنے کی کوششیں غیریقینی حالات کا شکار ہورہی ہیں۔ شام میں امن کیلئے مذاکرات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ اصل اپوزیشن گروپ نے مجوزہ امن مذاکرات سے قبل ہی بائیکاٹ کردینے کی دھمکی دی ہے۔ اصل اپوزیشن گروپ کے سرپرست ادارہ کے نمائندوں نے کل رات دیر گئے جنیوا پہونچ کر کہا کہ وہ صدر شام بشارالاسد کی حکومت کے ساتھ امکانی بات چیت میں اب شامل نہیں ہوں گے۔ اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کا آج یہاں اقوام متحدہ کے قاصد کے ساتھ منعقد ہونے والا تھا۔ اس کا مطالبہ ہے کہ سب سے پہلے شام کی افواج کی جانب سے محاصرہ کردہ ٹاؤنس میں امدادی اشیاء سربراہ کی جائیں۔ انسانی بنیاد پر یہ امداد وہاں تک پہونچایا جانا ضروری ہے۔ ان ٹاؤنس کا محاصرہ کرنے کے علاوہ کسی شہری ٹھکانوں پر بمباری کی گئی اور ہزاروں قیدیوں کو رہا کردیا گیا۔ اپوزیشن گروپ کے رابطہ کار رعد حجاب نے عربی میں جاری کردہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے اس طرح کے جرائم کا سلسلہ جاری رہا تو ایسی صورت میں اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کے وفد کی جنیوا میں موجودگی منصفانہ نہیں ہوگی۔ اس وفد نے اقوام متحدہ کے قاصد کو بتا دیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی جانب سے شام کی خلاف ورزیوں کو روکا نہیں گیا تو ہم مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے۔ شام میں انسانی صورتِ حال کی سنگینی کو بیان کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے کل کہا تھا کہ مزید زائد 16 افراد فاقہ کشی سے فوت ہوچکے ہیں۔ مادیا ٹاؤن میں سرکاری فوج نے نہتے عوام کو گھیرے میں لیا ہے اور یہاں ایک درجن ٹاؤنس سرکاری افواج کے محاصرہ میں ہیں۔ مادیا بھی ان میں سے ایک ٹاؤن ہے جہاں فاقہ کشی سے لوگ مر رہے ہیں۔ اس دوران شام کے اقوام متحدہ نمائندے بشرالجعفری نے جنیوا میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شام تقریباً 5 سال سے جاری تشدد کو ختم کرنا چاہتی ہے لیکن اصل اپوزیشن اقوام متحدہ کی امن کوششوں میں سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خونریزی ختم کرنے کے خواہاں ہیں لیکن انہوں نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سرپرستی میں امن مذاکرات شروع کئے جارہے ہیں، اس معاملہ میں بھی وہ غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ شام میں لڑائی ختم کرنے کے لئے بالواسطہ مذاکرات دراصل 25 جنوری کو ہی شروع کئے جانے والے تھے لیکن اسے 29 جنوری تک ملتوی کردیا گیا۔ اپوزیشن اتحاد نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ مذاکرات میں حصہ لیا جائے یا پھر اسے نظرانداز کردیا جائے۔