پانچ سال میں پہلی بار شام کے جنگ زدہ علاقوں میں خاموشی ‘ دشمنیوں کے مستقل خاتمہ کی توقع
دمشق۔28فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) شام کی کمزور جنگ بندی آج دوسرے دن میں داخل ہوگئی جب کہ جنگ کے علاقے پورے شام جو جنگ زدہ ملک ہے آج گذشتہ پانچ سال میں پہلی بار خاموش رہے حالانکہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے چند منتشر واقعات پیش آئے ۔ عارضی صلح جس کی ثالثی امریکہ اور روس نے کی ہے ایک اہم قدم سمجھا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں آخرکار شام میں جنگ بندی ہوجائے گی جس میں تاحال دولاکھ 70ہزار افراد ہلاک اور شام کی جملہ آبادی کا آدھے سے زیادہ حصہ بے گھر ہوچکا ہے ۔ پہلے دن صلح برقرار رہی جس کے دوران سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا کہ دارالحکومت پر شل باری کی گئی جب کہ باغیوں نے سرکاری فوج پر خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا ۔ دمشق میں 22سالہ طب کے طالب علم عمارالرائے نے کہا کہ اس کے خیال میں پہلی بار ہے جب کہ وہ صبح شل باری کی آوازوں کے بغیر جاگا ہے ۔ ایک بین الاقوامی ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے تاکہ لڑائی کی نگرانی کرسکے جس کے مشترکہ صدور امریکہ اور روس ہیں ۔ دونوں نے کہا کہ کل جنگ بندی بڑی حد تک کامیاب رہی ۔ اقوام متحدہ ‘ امریکہ اور روس نے دشمنیوں کے خاتمہ کے ابتدائی گھنٹوں کا مثبت تخمینہ کیا ہے ۔
ایک مغربی سفارت کار نے بین الاقوامی شامی تائیدی گروپ سے جنیوا میں ملاقات کے بعد کہا کہ جنگ بندی کے ابتدائی چند گھنٹے مثبت رہے ۔ اقوام متحدہ کی اطلاع کے بموجب صلح کی خلاف ورزی کے چند واقعات پیش آئے لیکن انہیں ناکام بنادیا گیا ۔ وزیر خارجہ روس سرجی لاؤروف کے دفتر سے جاری کردہ بین میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران جنگ بندی کی ستائش کی ۔ انہوں نے دونوں ملک کی فوجوں کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ۔ اقوام متحدہ کے سفیر اسٹیفن ڈی مستورا نے کہا کہ امن مذاکرات کا احیاء 7مارچ کو ہوگا اگر جنگ بندی جاری رہے اور مزید امداد فراہم کی جاسکے ۔ یہ ایک کلیدی سودے بازی کی شرط ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی اُمور کے ترجمان نے کہا کہ آئندہ سفیر توقع ہے کہ آج روانہ ہوجائیں گے جب کہ لاکھوں ٹن امداد ہزاروں افراد تک جو گذشتہ ہفتہ سے محصورہ شہروں میں مقیم ہیں پہنچ جائے گی ‘ اگر یہ ( صلح) برقرار رہے تو اس سے مکمل ‘ پائیدار اور بلارکاوٹ انسانی بنیادوں پر پورے شام تک رسائی ممکن ہوجائے گی ۔ یورپی یونین نے خارجہ پالیسی کی سربراہ فریڈریکا موغرینی نے کہا کہ جنگ بندی کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے ‘ خاص طور پر اس سے طاقتور دولت اسلامیہ جہادی گروپ اور القاعدہ سے الحاق رکھنے والے شامی گروپ انصرۃ محاذ کو باہر رکھا گیا ہے ۔ روس جس نے تقریباً پانچ مہینے تک زبردست فضائی حملے صدر شام بشارالاسد کی تائید میں شام پر کئے تھے ‘ اپنی بمباری اُن تمام علاقوں میں روک چکا ہے جو صلح کے دائرہ میں شامل ہیں ۔ روس نے عہد کیا ہے کہ وہ دولت اسلامیہ‘ انصرۃ محاذ اور دیگر دہشت گرد گروپس پر بمباری جاری رکھے گا تاہم کہا کہ وہ جنگی طیاروں کو واپس طلب کرلے گا ۔ تاکہ امکانی غلطیوں سے گریز کیا جاسکے ۔