اقوام متحدہ ؍ دمشق 25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک تازہ ترین رپورٹ کے بموجب شام میں قائم القاعدہ کی شاخ خراسان ایسے دھماکو مادّے تیار کررہی ہے جنھیں طیاروں کے ذریعہ غیرقانونی طور پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے کہاکہ یہ گروپ القاعدہ کے بم سازوں سے ایسے دھماکو مادّے تیار کرنے کی خواہش کررہا ہے۔ اِس کے علاوہ مغربی ممالک کے پاسپورٹ رکھنے والے کارکنوں کو جہادیوں میں بھرتی کیا جارہا ہے تاکہ اُن کے آبائی ممالک میں حملے کرسکیں۔ سی بی ایس نیوز کی خبر کے بموجب دہشت گرد تنظیم سے لاحق خطرہ شام میں خانہ جنگی کی 2012 ء کے بعد توسیع کے نتیجہ میں اور بھی زیادہ ہوگیا ہے۔ خراسان نے القاعدہ کے شامی ملحقہ تنظیم النصرۃ محاذ کے کارکنوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ طلب کی ہے۔ خراسان النصرۃ محاذ کے لئے کارروائی کرنے کا مقام تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ اِس گروپ نے امریکہ اور یوروپ پر حملے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اِس خطرہ کی وجہ سے امریکہ اپنی صیانت کے لئے بیرونی ایرپورٹس سے امریکہ روانہ ہونے والی تمام پروازوں کی جولائی کے بعد سے گہری تلاشی لے رہا ہے۔ اقوام متحدہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب شامی اپوزیشن قائد نے بین الاقوامی ادارہ سے اپیل کی ہے کہ اُسے زیادہ ہتھیار اور فضائی امداد فراہم کی جائے تاکہ اسلامی عسکریت پسندوں
اور بشارالاسد حکومت سے جنگ کی جاسکے۔ اقوام متحدہ نے مزید غیر مہلک امداد شامی اپوزیشن کو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزارتی سطح کے ایک خصوصی اجلاس کے بعد شام کے قومی مخلوط اتحاد کے قائد ہادی البحرا نے کہاکہ وہ دنیا کی اِس جنگ میں شرکت کا خیرمقدم کرتے ہیں جو دہشت گردی کے خلاف لڑی جارہی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ مطالبہ کرتے ہیں کہ شام کے باغیوں کو ہتھیاروں سے امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ پیشرفت کرسکیں اور دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کا شام کے وسیع علاقوں سے قبضہ ختم کرسکیں۔ تقریباً 2 لاکھ کرد حالیہ عرصہ میں اپنے دیہاتوں سے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے قبضہ کی وجہ سے فرار ہوچکے ہیں۔ اُنھوں نے شام کے دوست نامی تنظیم کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم بین الاقوامی برادری سے اور اپنے بھائیوں اور بہنوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آزاد شامی فوج کی کارروائیوں میں مدد کریں اور ہمیں فضائی تحفظ فراہم کریں۔ امریکہ اور برطانیہ کے قائدین نے 11 کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر کی امداد شامی اپوزیشن کے لئے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ داعش کے جنگجوؤں اور صدر شام بشارالاسد کے خلاف دو طرفہ محاذ پر مقابلہ کرسکیں۔