شام میں کیمیائی حملے، روس کی مدافعت، امریکہ و برطانیہ کی سخت برہمی

سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، بشارالاسد پر بربریت کا الزام، مہلوکین کی تعداد 20 بچوں سمیت 72 ہوگئی

خان شیخون ۔ 5 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) روس نے ایک مشتبہ کیمیائی حملے میں درجنوں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد بین الاقوامی برادری کی طرف سے شام پر کی جانے والی سخت مذمت کے درمیان روس نے اپنے حلیف ملک کی دفاع کرتے ہوئے کہا ہیکہ خاں شیخون میں دہشت گردوں کا اسلحہ کے گودام شامی فضائی حملہ کی زدمیں آیا ہے۔ اس حملہ سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مناسب فیصلے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آج اپنا ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ باغیوں کے زیرکنٹرول ٹاؤن پر کئے گئے اس فضائی حملے میں بشمول 20 کمسن بچے 72 عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ امریکہ اور برطانیہ نے اس بدبختانہ حملے کے لئے شام کے صدر بشارالاسد کو موردالزام ٹہرایا ہے تاہم بشار حکومت نے کیمیائی اسلحہ کے استعمال کی تردید کی ہے۔ امریکہ اور بعض عرب ممالک کے تائید یافتہ شامی  اپوزیشن کے حملوں کے خلاف مقابلے میں بشارالاسد کے فورسیس کی مدد کیلئے 2015ء میں روس بھی اس تنازعہ میں شامل ہوگیا تھا۔ روسی حکومت کے ذرائع نے کہا ہیکہ خاں شیخون ٹاؤن میں دہشت گردوں کے کیمیائی اسلحہ کا گودام بھی شامی فضائی حملوں کی زد میں آ گیا تھا، جس کے نتیجہ میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک عمارت میں جہاں زہریلے کیمیائی مواد پر مبنی بم بنائے جارہے تھے۔ بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی ہیکہ آیا یہ حملہ اتفاقی تھا یا دانستہ طور پر کیا گیا تھا۔ روسی وزارت نے مزید کہاکہ ’’کیمیائی اسلحہ‘‘ کا یہ ذخیرہ عراق میں لڑنے والے جہادیوں کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ روس نے اس اطلاع کو بالکلیہ طور پر معتبر اور مبنی بر مقصد ہے۔ قبل ازیں شامی فوج نے بھی کیمیائی اسلحہ کے استعمال کی تردید کی اور کہا کہ اس نے کبھی بھی  اور کہیں بھی ان اسلحہ کا استعمال نہیں کیا اور مستقبل میں بھی نہیں کیا جائے گا لیکن شام کی یہ تردید بین الاقوامی برادری کی جانب سے جاری سخت مذمت کے سلسلہ کو خاموش کرنے کیلئے کچھ نہیں کرسکی کیونکہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹوینو گوئیتریس نے کہا کہ ان ’’دہشت ناک واقعات‘‘ نے ظاہر کردیا ہیکہ شام میں جنگی جرائم جاری ہیں۔ دوسروں نے بھی اس واقعہ کیلئے دمشق کو راست موردالزام ٹہرایا۔ ان میں برطانیہ کے وزیرخارجہ بورس جانسن بھی شامل ہیں جنہوں نے کہا کہ ’’تمام ثبوت جو میں دیکھا ہوں وہ بتاتے ہیں کہ یہ اسد حکومت کی کارستانی ہے‘‘۔ امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن نے بھی اس حکومت پر انگشت نمائی کی اور کہا کہ ’’یہ واضح ہوگیا ہیکہ بشارالاسد اسی انداز میں کام کررہے ہیں۔ پوری بربریت کے ساتھ بہیمانہ انداز ہے‘‘۔