شام میں کیمیائی حملہ پر سلامتی کونسل کا اجلاس

اقوام متحدہ۔ 5 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شام کے شمال مغربی ادلب صوبہ میں مبینہ طور پر کیمیائی حملے کے سلسلے میں آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوگی۔ اس حملے میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہوگئے جن میں کئی بچے شامل ہیں اور 400 سے زیادہ افراد کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے ۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ شام میں کل ہوئے کیمیائی حملے کے سلسلے میں ہم لوگ فکرمند ہیں، اس لئے سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی ہے ۔واضح رہے کہ اس حملے میں جنوبی ادلب کے خان شیخون کے اطراف کے گاؤں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شمال مغربی علاقے خان شیخون پر یہ حملہ یا تو شامی حکومت نے کیا ہے یا روسی طیاروں نے ، جس کے بعد لوگوں کی سانسیں رکنے لگیں۔مقامی کارکنان اور چند ویب سائٹوں پر تصاویر بھی شائع ہوئیں جن سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ کئی افراد کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی۔ طبی عملے اور سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ جنگی جہازوں نے حملے کا نشانہ بننے والے افرادکا کو علاج کرنے والے مقامی دواخانوں کو بھی نشانہ بنایا۔شامی فوج کے ذرائع نے حکومت کی جانب سے ایسے کسی بھی ہتھیار کے استعمال کی تردید کی ہے ۔ جبکہ روسی وزیر دفاع کا اصرار ہے کہ اس علاقے میں کوئی فضائی کارروائی نہیں کی گئی۔اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں بڑی تعداد شہریوں کی ہے جن میں سے کم از کم نو بچے بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ شامی حکومت نے مسلسل اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے ۔ لیکن اقوام متحدہ اور تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار نے پچھلے سال اکتوبر میں تحقیق کے بعد کہا تھا کہ شامی حکومت 2014 سے 2015 کے درمیان کم از کم تین دفعہ کلورین کو بطور ہتھیار استعمال کیا تھا۔