واشنگٹن ، یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام) دہشت گردی کے خلاف 9/11 کے بعد سے جاری امریکی اور اتحادیوں کی جنگ کے باوجود امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دفتر خارجہ کی مرتب کردہ رپورٹ کانگریس کو پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا چہرہ تبدیل ہو رہا ہے اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں زیادہ تشدد کی طرف مائل ہیں، جبکہ شام کی وجہ دہشت گردوں کی ایک نئی نسل سامنے آ رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے بالواسطہ طور پر دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ اور حکمت عملی کے کامیاب نہ ہوسکنے کا اشارہ ایک ایسے موقع پر دیا ہے جب اسی سال افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء ہونے والا ہے۔
کیری نے تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کے بارے میں پاکستانی فوج کی جاری مہم کے باوجود اس امر کا حوالہ دیا ہے کہ القاعدہ کے تحریک طالبان پاکستان اور حقانی نٹ ورک کے ساتھ تعلقات ہیں نیز طالبان اور حقانی نٹ ورک کو اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں۔ انہوں نے ان کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں کے بارے میں بھی عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ کیری نے اپنی اس رپورٹ میں شام سے نکلنے والی دہشت گردوں کی نئی کھیپ اور پاکستان میں مبینہ دہشت گرد گروپوں کیلئے براہ راست یا بالواسطہ نرمی کا حوالہ دیا اور کہا، ’’پاکستان میں لشکر طیبہ کھلے عام تربیتی کیمپ چلاتی ہے اور ریلیوں کا انعقاد کرتی ہے‘‘۔