شام میں لاپتہ ہونے کے واقعات پر سخت ردعمل

بیروت۔ 27؍اپریل (سیاست ڈاٹ کام)۔ سینکڑوں افراد کے شام کے شہروں سے لاپتہ ہوجانے کے واقعات پر عراق کی اسلامی ریاست اور شہر لیوانت میں سخت ردعمل ظاہر ہوا ہے۔ یہ علاقہ جہادیوں کے زیر قبضہ ہے۔ گرفتار افراد کی مائیں روزانہ آئی ایس آئی ایل فوجی اڈوں کے روبرو شہر رقہ میں جمع ہورہی ہیں جہاں جہادیوں کی حکومت ہے اور شرعی قوانین نافذ ہیں۔ یہ خواتین روتی اور چلاتی ہیں، اپنے بیٹوں کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہیں اور ان کے بارے میں اطلاعات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ صدر بشار الاسد کے خلاف شہر رقہ میں پناہ گزیں ایک جرمن فلم ساز نے کہا کہ اس کی والدہ کو روزانہ تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ اسے اس کے سب سے چھوٹے بیٹے کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی جارہی ہے۔

لوگوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات اور اغواء کے علاوہ ان کے استحصال کی سرگرمیاں آئی ایس آئی ایل کے خلاف ایک نئی مہم چلانے کی راہ ہموار کررہی ہیں۔ اپوزیشن زیر قبضہ تمام علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ عراق کی القاعدہ سے ملحق آئی ایس آئی ایل گزشتہ سال موسم بہار میں شام کی خانۂ جنگی شروع کرنے والی پہلی عسکریت پسند تنظیم ہے۔ اسے ابتداء میں بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی کوشش کرنے والے جہادیوں کا حلیف سمجھا جاتا تھا، لیکن آئی ایس آئی ایل کی جانب سے اپنے اجارہ داری کے قیام کی کوششوں کے نتیجہ میں باغیوں نے سینکڑوں افراد کا اغواء کیا اور ان کا استحصال کیا جس کی وجہ سے عوام بھی اس تنظیم کو اجارہ داری کا مرتکب ہونے کا خاطی قرار دینے لگے ہیں۔
اپوزیشن ایک دہشت گرد تنظیم میں تبدیل ہوگئی ہے۔