فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت نہیں ہوئی : روس
ریاض ۔ یکم اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب سمیت بہت سے ممالک نے اقوام متحدہ میں روس کے شام میں فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور انھیں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔روس کے لڑاکا طیاروں کی چہارشنبہ کو شام کے صوبوں حمص اور حماہ میں شہری علاقوں پر بمباری میں چھتیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔سعودی عرب کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”حال ہی میں شام آنے والے ممالک یہ دعویٰ نہیں کرسکتے ہیں کہ وہ داعش کے خلاف لڑرہے ہیں بلکہ وہ بشارالاسد کی سفاک حکومت اور اس کے اتحادی حزب اللہ ایسے غیرملکی دہشت گرد گروپوں کی حمایت کررہے ہیں”۔ادھر فرانسیسی وزیردفاع ژاں وائی ویس لی دریان نے پیرس میں ارکان پارلیمان کو بتایا ہے کہ روسی طیاروں نے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔میں آپ کو یہ کہنا چاہتاہوں کہ آپ از خود اس کے متعدد تجزیے کرسکتے اور کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔شامی حزب اختلاف کی قومی کونسل کی فراہم کردہ تفصیل کے مطابق حمص اورحماہ میں داعش کے زیر قبضہ علاقوں پر روسی طیاروں کی بمباری میں مرنے والے تمام 36 افراد عام شہری ہیں اور ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔درایں اثناء روس نے ان دعووں کو مسترد کردیا ہے کہ شام میں اس کے فضائی حملوں میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دعوے غلط اور ”اطلاعاتی جنگ” کا حصہ ہیں
۔روسی وزارت خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی قانون کے تحت شام میں فضائی حملے کررہا ہے اور وہ بالکل جائز اور قانونی ہیں۔اس خاتون نے کہا:”دیانت داری کی بات یہ ہے کہ میں فرانس کی فضائی بمباری اور روس کے فضائی حملوں میں کوئی تمیز کرنے سے قاصر ہوں۔البتہ ان میں صرف ایک فرق ہے اور وہ یہ کہ ہم دمشق حکومت کی درخواست پر عمل کررہے ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پوٹین نے چہارشنبہ کو ایک نشری بیان میں کہا تھا کہ ”روس کو حفظ ماتقدم کے طور پر حملے کرنے چاہئیں اور شام میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو تباہ کردینا چاہیے۔قبل اس کے کہ یہ خطرہ اس کے گھر پہنچ جائے”۔انھوں نے مزید کہا کہ ”بین الاقوامی دہشت گردی سے نمٹنے کا ایک ہی درست طریقہ ہے اور وہ یہ کہ پیشگی اقدام کیاجائے۔انھوں نے جن علاقوں پر قبضہ کررکھا ہے،وہاں ان سے جنگ لڑی جائے اور ان کے جنگجوؤں اور ٹھکانوں کو تباہ کردیا جائے اور ان کی اپنے گھر تک آمد کا انتظار نہ کیا جائے”۔