دمشق ، 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شام میں فضائی حملوں کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے ترک سرحد کے قریب کامیاب پیشقدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔ ادھر شامی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اتحادی فورسز کو اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ دیگر جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنانا چاہیے۔ خبر رساں ادارہ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ امریکی اتحادی فورسز کے فضائی حملوں کے باوجود شام میں فعال اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو پیشقدمی کرتے ہوئے ترک سرحد کے قریب واقع حکمت عملی کے اعتبار سے اہم کرد شہر عین العرب کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق یہ شدت پسند عین العرب (کوبانی) سے صرف پانچ کلو میٹر کی دوری پر موجود ہیں۔ ان شدت پسندوں نے دو ہفتے قبل اس علاقے کی طرف پیشقدمی شروع کی تھی۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے بتایا کہ کل ان جہادیوں نے عین العرب پر پندرہ راکٹ بھی فائر کئے، جن کے نتیجے میں کم ازکم ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ راکٹ سرحدی علاقے میں بھی گرے۔ اس صورتحال میں ترکی نے شام سے متصل اپنی سرحدوں پر ٹینک تعینات کر دیے ہیں تاکہ ان شدت پسندوں کو ترکی میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔
نیٹو کے رکن ملک ترکی کی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ رواں ہفتے پارلیمنٹ میں اس بات پر بحث کی جائے گی کہ آیا ان جہادیوں کے خلاف شروع ہونے والے امریکی اور اس کے عرب اتحادیوں کی مہم میں شریک ہوا جائے یا نہیں۔ امریکہ اور اس کی عرب اتحادی فورسز نے پیر کے دن بھی شام اور عراق میں شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ امریکہ اور اس کی عرب اتحادی فورسز نے پیر کے دن بھی شام اور عراق میں شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس آپریشن کی مرکزی کمانڈ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شام میں آٹھ جبکہ عراق میں تین نئے اہداف پر حملے کئے گئے۔ شامی صوبے دیرالزور میں کئے گئے ایک حملے میں اسلامک اسٹیٹ کی متعدد مسلح گاڑیوں اور ایک اینٹی ایئر کرافٹ فوجی گاڑی کو تباہ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ الرقہ میں بھی جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔