شام میں صحابی حضرت اویس قرنی ؓکا روضہ مبارک شہید

بیروت۔27 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) القاعدہ نواز شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام ( داعش) نے شامی شہر الرقہ میں حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا مزار اور اس سے ملحقہ مسجد عمار بن یاسر کو دھماکے سے اڑا دیا۔خیال رہے کہ حضرت اویس قرنیؓ کا مزار اور اس سے متصل جامع مسجد لبنان، عراق اور ایران سے آنے والے شیعہ زائرین کی ایک اہم زیارت گاہ سمجھے جاتے ہیں۔

جب سے الرقہ شہر پر ’داعش‘نے قبضہ جمایا ہے تب سے وہاں پر تنظیم نے اپنی مرضی کی حکومت قائم کررکھی ہے۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’’ٹوئٹر‘‘ پر تباہ شدہ مزار اور متاثرہ جامع مسجد کو دکھایا گیا ہے، جس کے بیرونی حصے، دیواریں ملبے کا ڈھیر دکھائی دیتی ہیں۔ جامع مسجد کا سفید اور فیروزی رنگوں سے مزین مینار بھی زمین بوس ہو چکے ہیں۔ٹوئٹر پر تین تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ ایک میں مسجد عمار بن یاسر کا بیرونی حصہ دکھایا گیا ہے۔ دوسری تصویر میں مزار اور مسجد کے تباہ ہونے والے بیرونی حصوں کا سڑک پر پڑا ملبہ اور تیسری میں مزار کا اندرونی حصہ جو بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے دکھایا گیا ہے۔دریں اثناء شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بیان میں بتایا ہے کہ چہارشنبہ کو داعش نے مسجد اور حضرت اویس قرنی ؓ کے مزار کو اڑانے کیلئے دو الگ الگ بم دھماکے کئے۔

صوبہ الرقہ میں واقع پیغمبر اسلام حضرت کے محترم اصحاب جناب عمار یاسر اور جناب اویس قرنی کے روضہ مبارک کو مارٹر حملوں سے تباہ کرنے کے بعد انہیں ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا ۔ ٹوئٹر پر تباہ شدہ مزار اور متاثرہ جامع مسجد عمار بن یاسر کو دکھایا گیا ہے ۔ تکفیری دہشت گردوں کی اس بھیانک کارروائی سے اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ترکی میں بھی ایسے واقعات انجام دئے جاسکتے ہیں ۔ حضرت اویس قرنی کا روضہ مبارک دنیا بھر سے آنے والے زائرین کیلئے ایک اہم زیارت گاہ ہے ۔ جب سے شہر الرقہ پر شدت پسند تنظیم داعش نے قبضہ جمایا ہے تب سے یہاں پر اسی کی حکومت چل رہی ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال رمضان میں بھی دہشت گردوں نے اصحاب رسولؐ کے روضہ مبارک پر حملے کرکے دیواروں کو نقصان پہونچایا تھا ۔ شام میں انسانی حقوق کے ادارے نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے ۔ دریائے فرات کے دوسرے کنارے پر خلافت عثمانیہ کے ترک فرمان روا سلطان سلیمان کا مزار بھی خطرے میں ہے ۔ تاہم ترکی نے یہاں سخت انتظامات کئے ہیں ۔