بیروت ۔ 10 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق ترکی نے شام میں اپنے کنٹرول پوائنٹس پر عسکری تعیناتی میں اضافے کے لئے مزید کمک ارسال کی ہے۔ اس دوران درجنوں دفاعی گاڑیوں ، ساز و سامان اور فوجی اہل کاروں پر مشتمل قافلہ سرحدی گزر گاہ باب الہوی کے راستے شام میں داخل ہو گیا۔یہ پیش رفت ترکی کی انٹیلی جنس اور شام کے ایک عسکری گروپ ’’جبھۃ النصرہ‘‘ کے درمیان مذاکرات ناکام ہو جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ انقرہ حکومت اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ شامی فوج کی جانب سے اِدلب صوبے اور اس کے اطراف فوجی آپریشن کے آغاز سے قبل النصرہ محاذ اور اس کے ہمنوا گروپوں کو خود کو تحلیل کرنے پر قائل کر لے۔ادھر شامی اور روسی لڑاکا طیاروں نے ادلب کے جنوبی دیہی اور حماہ کے شمالی دیہی علاقہ جات کو ایک بار پھر حملوں اور بم باری کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے نتیجے میں جانی نقصان کی اطلاع ہے۔المرصد کے مطابق روسی طیاروں نے ادلب کے پڑوس میں حماہ کے شمال مغربی دیہی علاقے میں واقع قصبے اللطامنہ پر 10 سے زیادہ فضائی حملے کیے۔المرصد نے یہ بھی بتایا ہے کہ بین الاقوامی اتحاد کی فورسز اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے دریائے فرات کے مشرق میں اپنی عسکری کارروائیاں شروع کرنے کے لیے حالیہ چند گھنٹوں میں اپنی تیاریوں کو بڑھا دیا ہے۔ کارروائی کا مقصد دریائے فرات کے مشرقی کنارے کے پاس علاقے میں داعش تنظیم کا قلع قمع کرنا ہے۔