شام میں باغیوں کے علاقہ پر مشتبہ کیمیائی گیس حملہ، 58 ہلاک

گیس حملے کا الزام غلط : شام
دمشق ۔ 4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شام میں سیکوریٹی کے سینئر ذرائع نے کہا کہ شمال مغرب میں باغیوں کے زیرکنٹرول علاقہ پر کیمیائی حملے میں درجنوں شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام غلط اور بے بنیاد ہے۔ ذرائع نے کہا کہ ’’یہ بالکل غلط الزام ہے‘‘۔ اپوزیشن فورسیس میڈیا کے ذریعہ وہ سب کچھ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں جنہیں وہ میدان جنگ پر حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔

بیروت 4 اپریل (سیاس ڈاٹ کام) شمال مغربی شام میں باغیوں کے زیر کنٹرول ٹاؤن خان شیخوں پر آج ایک مشتبہ گیس حملے میں بشمول 11 بچے کم سے کم 58 افراد ہلاک اور 160 زخمی ہوگئے۔ لندن میں واقع انسانی حقوق کے نگران شاہی ادارہ نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ جس کی کسی آزاد ذرائع سے ہنوز کوئی توثیق نہیں ہوسکی ہے۔ اس نگران ادارہ نے کہاکہ درجنوں افراد اس حملے سے متاثر ہوئے ہیں۔ طبی ذرائع نے کہاکہ اکثر متاثرین نے تنفس کے مسائل کی شکایت کی۔ بعض متاثرین پر غنودگی اور کمزوری کی علامات دیکھی گئیں۔ چند افراد دست و قئے سے بھی متاثر ہوئے اور ان کے منہ سے جھاگ نکل رہا تھا۔ انسانی حقوق کی نگران شامی رصد گاہ نے گیس کے مواد اور نوعیت کی توثیق سے معذوری کا اظہار کیا اور کہاکہ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حملے میں ملوث طیارہ شام کے تھے یا پھر اس کے حلیف روس کے تھے۔ مشتبہ گیس حملے ایک ایسے وقت ہوئے جب شام کے مستقبل پر بروسلز میں یوروپی یونین اور اقوام متحدہ کی دو روزہ کانفرنس شروع ہورہی ہے۔ رصد گاہ نے کہاکہ غنودگی، دست و قئے، منہ سے جھاگ نکلنے جیسے طبی مسائل سے دوچار افراد میں عام شہریوں کی اکثریت ہے۔ ان میں کم سے کم 11 بچے بھی شامل ہیں۔ رصدگاہ کے کارکنوں اور بشارالاسد کے مخالف گروپوں کی طرف سے زیرگشت تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ وہائٹ ہلمٹس راحت ٹیم کے رضاکار پارٹیوں کے استعمال کے ذریعہ متاثرین کو نہلاتے ہوئے گیس کے اثرات سے محفوظ رکھنے کی کوشش کررہے تھے۔

صوبہ ادلیب کے ایک قابل لحاظ علاقہ پر باغیوں کے اتحاد کا کنٹرول ہے۔ اس اپوزیشن اتحاد میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے ملحقہ فتح الشام فرنٹ بھی شامل ہے۔ اس علاقہ میں جہادیوں کو نشانہ بناتے ہوئے شامی حکومت کے علاوہ اس کے حلیف روس کے جنگی طیارے اکثر فضائی حملے کیا کرتے ہیں۔ حالیہ عرصہ کے دوران داعش کے خلاف جنگی مہم میں مصروف امریکہ کے زیرقیادت اتحاد جس میں سعودی عرب اور دیگر چند سرکردہ عرب ممالک بھی شامل ہیں۔ اس علاقہ پر باقاعدہ فضائی حملے کرتا رہا ہے۔ واضح رہے کہ شامی حکومت نے اپنے خلاف امکانی امریکی فوجی کارروائی سے بچنے کے لئے کیمیائی اسلحہ کے عالمی سمجھوتہ میں شامل ہوئی ہے جس کے بعد اس نے اپنے تمام کیمیائی اسلحہ بین الاقوامی ادارہ کے حوالہ کردیا تھا۔ جس کے باوجود حکومت شام کی طرف سے کیمیائی اسلحہ کے استعمال کے الزامات وقفہ وقفہ سے منظر عام پر آتے رہے ہیں۔ بالخصوص 2014 ء اور 2015 ء کے دوران کم سے کم تین کلورین گیس حملوں کے لئے اقوام متحدہ کی زیرقیادت تحقیقاتی ٹیم نے بشارالاسد حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ تاہم حکومت شام نے زہریلی گیس کے استعمال کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں پر ممنوعہ کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

 

متاثرین کا علاج کرنے والا دواخانہ بھی فضائی حملے کا نشانہ
خان شیخون 4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شمال مغربی شام کا ایک دواخانہ بھی آج دو فضائی حملوں کی زد میں آگیا جہاں ڈاکٹرس مشتبہ کیمیائی گیس حملوں کے متاثرین کے علاج میں مصروف تھے۔ اس علاقہ میں موجود اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے کہاکہ جنگی طیاروں نے اس دواخانہ پر پہلا حملہ کیا۔ بعدازاں چکر لگاکر واپس ہوتے ہوئے دوسری مرتبہ نشانہ بنایا اور آگے نکل گیا۔ امداد و راحت رسانی کے ادارہ وہائٹ ہلمٹ کا دفتر بھی ان فضائی حملوں کی زد میں آگیا۔ وہائٹ ہلمٹ کے رکن خالد الخطیب نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہاکہ یہ دفتر پانچ فضائی حملوں کا نشانہ بنا ہے۔ دواخانہ پر حملے کے وقت 10 ڈاکٹرس متاثرہ افراد کے علاج میں مصروف تھے جو وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ انسانی حقوق کی نگران شامی رصدگاہ نے دعویٰ کیاکہ فوجی طیارہ نے دواخانہ کے قریب فضائی حملہ کیا تھا تاہم اس حملے میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی توثیق نہیں کی۔ خان شیخون پر جنگی طیاروں کے مشتبہ زہریلی گیس حملوں میں 58 افراد ہلاک اور دیگر 160 زخمی یا متاثر ہوئے ہیں۔