شام میں امریکی فوجی کارروائی میں تاخیر پر تنقید

صدر اوباما نے شہریوں پر جراثیمی حملے پر بھی بے عملی دکھائی : لیون پنیٹا
اسی دوران امریکہ کے سابق وزیردفاع لیون پنیٹا نے شام میں فوجی کارروائی میں تاخیر اور پس وپیش سے کام لینے پر صدر براک اوباما پرتنقید کی ہے۔ انھوں نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل نئی کتاب میں لکھا ہے کہ ’’صدر اوباما شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بعد ردعمل کے اظہار میں ناکام رہے تھے جس سے دنیا کو ایک غلط پیغام گیا تھا‘‘۔اس کتاب میں انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ان کے2011ء میں عراق سے امریکی فوج کے مکمل انخلاء کے معاملے پر بھی صدر اوباما کے ساتھ اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔براک اوباما نے اگست 2012 ء میں کہا تھا کہ اگر صدر بشارالاسد اپنے ہی شہریوں کے خلاف کیمیائی یا جراثیمی ہتھیاروں کو استعمال کرتے ہیں تو امریکہ شام کی خانہ جنگی میں فوجی مداخلت کی مخالفت کے فیصلے پر نظرثانی کرے گا۔انھوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو سرخ لکیر قرار دیا تھا لیکن جب شامی صدر کی فورسز نے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو صدر اوباما نے ازخود شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کا کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا اور اس کے بجائے انھوں نے کانگریس سے مشاورت کا عندیہ دے دیا تھا۔ 2013ء کے وسط میں کانگریس کی اکثریت نے شام میں امریکی فوج کی کارروائی سے اتفاق نہیں کیا تھا۔لیون نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’’یہ نتیجہ امریکہ کی ساکھ کیلئے بہت بڑا دھکہ تھا۔جب صدر کمانڈر انچیف کی حیثیت سے کوئی ’ریڈ لائن‘ کھینچتے ہیں تو یہ بڑی اہم بن جاتی ہے۔اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اگر اس کو عبور کیا جائے گا تو وہ کارروائی کریں گے لیکن بشارالاسد نے صدر اوباما کے بار بار کے انتباہ کو نظر انداز کیا تھا‘‘۔ لیون پنیٹا کی اس کتاب کا عنوان ’’قیمتی جنگیں‘‘ ہے اور یہ آئندہ ہفتے شائع ہورہی ہے۔وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر اس کتاب پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔البتہ نائب صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ایک بیان میں کابینہ کے سابق ارکان کی جانب سے تنقیدی تبصروں کو مسترد کردیا تھا۔