اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ عراق اور شام میں ایسے اسلام پسندوں کے روابط میں اضافہ ہو رہا جو سالہا سال سے خونریزی کے شکار علاقے میں فرقہ وارانہ آگ کو تیز کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ ” کے مطابق شام میں جاری تصادم نے علاقائی سطح پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھاوا دیا ہے جس کی وجہ سے عسکریت پسندوں کے نیٹ ورکس کو سرحدوں کے آر پار حمایت مل رہی ہے۔ عراق کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نکولے ملادینوف نے اس امر کا اظہار سلامتی کونسل کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔
واضح رہے عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں 2013 کے دوران غیر معمولی اضافہ ہوا اور آٹھ ہزار سویلین اس کشیدگی کی نذر ہوگئے۔ امریکا کے عراق سے انخلاء کے بعد عراق میں سیاسی سطح پر بھی تقسیم بہت گہری ہو گئی ہے۔خصوصی نمائندے کے مطابق امریکی انخلاء کے بعد سینکڑوں عراقی مختلف قسم کی کارروائیوں، خودکش بم دھماکوں، کار بم دھماکوں اور ٹارگیٹ کلنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ حملے اور کارروائیاں ہر روز ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب پڑوسی ملک شام میں خانہ جنگی کے تین برسوں کے دوران ایک لاکھ چالیس ہزار شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جبکہ 25 لاکھ شہری نقل مکانی کر کے دوسرے ملکوں میں پناہ لے چکے ہیں۔نکولے ملادینوف نے کہا عراق میں اس کشدگی اور تشدد کو صرف سیاسی عمل کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔ ایسی حکومت جس میں سب کی نمائندگی ہو باہمی خلیج کو پاٹ سکتی ہے۔ تمام طبقات کو ساتھ ملانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کے لیے اقدامات اور انسانی حقوق کے تحفظ کے اقدامات بھی ضروری ہیں۔ ”