جنیوا ۔ 10 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت شام اور اپوزیشن کے مابین امن مذاکرات کا دوسرا دور آج فوری مفلوج ہوگیا کیونکہ فریقین گزشتہ چند دن کے دوران تشدد میں اضافے اور ہزاروں افراد کی ہلاکت کے لئے ایک دوسرے کو مورد الزام قرار دے رہے تھے ۔ اس تشدد کی وجہ سے پھنسے ہوئے عام شہریوں کو غذائی امداد کی فراہمی بھی متاثر رہی ہے ۔ اقوام متحدہ ۔ عرب لیگ سفیر لخضر براہیمی نے جنیوا میں آج حکومت شام اور اپوزیشن وفود سے علحدہ بند کمرے میں اجلاس منعقد کئے ۔ انھوں نے آئندہ ہفتے کے لئے ایجنڈا ترتیب دینے کی کوشش کی ۔ دس دن قبل دونوں گروپس کے مابین راست ملاقات کو ملتوی کیا گیا تھا اور اب بھی ان کے مذاکرات کے ایک ہی میز پر جمع ہونے کا فوری طورپر کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ اپوزیشن کے ترجمان لوئے سفی نے لخضر براہیمی کے ساتھ دیڑھ گھنٹہ بات چیت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ حکومت نے شام کے عوام کے خلاف تشدد میں اضافہ کردیا ہے اور ان حالات میں مذاکرات جاری نہیں رکھے جاسکتے ۔ انھوں نے کہاکہ ایک طرف حکومت اپنا وفد امن مذاکرات کیلئے بھیج رہی ہے اور دوسری طرف شام کے عوام کو ہلاک کررہی ہے جو ہمارے لئے ناقابل قبول ہے ۔ شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کہا کہ بشارالاسد کی اقتدار سے بیدخلی کا مسئلہ ایجنڈہ میں شامل نہیں ہے ۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ اپوزیشن کو جو اسطرح کے مذاکرات کے ذریعہ ہمارا وقت ضائع کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں انھیں چاہئے کہ یہ سلسلہ بند کردیں۔