شام : اسلام پسندوں کا اہم گاؤں پر کنٹرول، 25 ہلاک

دمشق ، 10 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اسلام پسند جنگجوؤں نے بشارالاسد کی افواج سے وسطی صوبے ہاما کے گاؤں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اس گاؤں پر قبضے کا مقصد شمالی شام سے دمشق تک مواصلاتی نظام اور سپلائی کو منقطع کرنا ہے۔ شام کیلئے قائم آبزرویٹری کے مطابق اسلام پسندوں نے گاؤں پر کنٹرول حاصل کرتے ہوئے مان نامی بستی میں 25 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ ہلاک کئے گئے افراد کی اکثریت بشارالاسد کے حامی فوج سے وابستہ تھی۔ دوسری جانب حکومت کا موقف ہے کہ ہلاک شدگان کی اکثریت خواتین اور بچوں پر مشتمل تھی۔ اسلام پسندوں نے ان افراد کو جنیوا ۔ II کے سلسلے میں مذاکرات کے آغاز کے موقع پر ہلاک کیا ہے۔ واضح رہے کہ مان کے رہائشی جو کہ شمالی اور جنوبی شام کو ملانے والی شاہراہ کے مشرق میں آٹھ کلو میٹر تک پھیلی آبادی بشارالاسد کے اپنے قبیلے سے تعلق رکھتی ہے۔

سماجی بہبود کی وزارت کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں یہ پہلی کارروائی نہیں ہے بلکہ تین برسوں کے دوران متعدد بار اس طرح کی کارروائیاں ہو چکی ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ اسے اس امر پر افسوس ہے کہ اس نے عالمی برادری اور حتیٰ کہ ان لوگوں کی طرف سے بھی اس کارروائی پر تشویش کا اظہار نہیں سنا جو جنیوا مذاکرات کا حصہ ہیں۔ اس واقعے کے بارے میں جاری کردہ ویڈیو جھلکیوں میں دکھایا گیا ہے کہ عسکریت پسند میونسپل کمیٹی کی عمارت کے اوپر نماز ادا کر رہے ہیں۔ شام سے متعلق انسانی حقوق کی آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ اس کارروائی سے پہلے خواتین اور بچوں کو علاقے سے نکال لیا گیا تھا جبکہ شامی فوج کے 20 فوجی اس علاقے میں ہفتے کے روز ہی مارے جا چکے تھے۔ اتوار کے روز صوبہ ہاما کے ایک دیہاتی علاقے میں 12 باغی بھی مارے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ تین برسوں کے دوران مجموعی طور پر شام میں ایک لاکھ تیس ہزار افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔