بلقان ریاستوں میں انسانی بحران کا اندیشہ ، وزیراعظم مینویل والس کا بیان
ایوری ۔ 28نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام) فرانس مینویل والس نے خلیجی ملکوں پر زور دیا ہیکہ وہ شام سے نقل مقام کرنے والے مزید پناہ گزینوں کو قبول کرے اور کہاکہ اگر یوروپ اپنے سرحدوں پر کنٹرول نہیں کرسکے گا تو بلقان ریاستوں میں ’’انسانی بحران ‘‘ پیدا ہوسکتا ہے ۔ والس نے کہاکہ ’’میں پھر یہی کہوں گا کہ شام سے آنے والے ان تمام پناہ گزینوں کو یوروپ قبول نہیں کرسکے گا ۔ چنانچہ ہمیں مسئلہ شام کے ایک سفارتی ، فوجی اور سیاسی حل کی ضرورت ہے ‘‘۔ وزیراعظم والس نے پیرس کے مضافات ایوری میں مقامی افراد سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہر ملک کو اپنا حصہ ادا کرنا چاہئے اور میں بالخصوص خلیجی ممالک کے بارے میں سوچ رہا ہوں‘‘ ۔ وہ پیرس میں دو ہفتے قبل ہوئے دہشت گرد حملوں کے تناظر میں شہریوں کے مختلف سوالات کا جواب دے رہے تھے ۔ شام میں خانہ جنگی پھوٹ پرنے کے بعد 40 لاکھ شامی پناہ گزینوں میں شامل کئی افراد پڑوسی ممالک لیبیا ، اردن اور ترکی پہونچ چکے ہیں۔ لیکن سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، قطر اور دیگر خلیجی ممالک کے دروازے ان شامی پناہ گزینوں پر بدستور بند ہیں۔ دوسری طرف یوروپی ممالک اپنے سرحدوں پر پہونچنے والے لاکھوں شامی پناہ گزینوں کے بارے میں ایک مشترکہ پالیسی تیار کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ والس نے خبردار کیا کہ ’’جب یوروپی یونین کی سرحدات پر کنٹرول نہیں کیا جاتا رواں موسم سرما میں ہمیں بلقانی ریاستوں میں مزید ایک انسانی بحران سے گذرنا پڑسکتا ہے اور یوروپ کو پھر ایک مرتبہ اپنی سرحد بند کرنا ہوگا‘‘ ۔ تاہم فرانسیسی وزیراعظم نے پناہ گزینوں اور دہشت گردی کے مابین کسی راست رابطہ کے اندیشوں کو مسترد کردیا ۔ واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز سے تاحال 800,000 پناہ گزیں سمندری راستوں کے ذریعہ یوروپ پہونچے ہیں جس میں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت ہے۔