شامی ’’ٹوئٹر گرل‘‘بنا العابد حلب سے محفوظ باہر نکالی گئی

دمشق:ذرائع ابلاغ سے ملی اطلاعات کے بموجب سات سال کی بنا العباد ‘ جو جنگ سے متاثر ہ شام سے اپنی ماں کی مدد سے مسلسل ٹوئٹ کرتے ہوئے مدد کی گوہار لگارہی تھی اسے حلب شہر سے باحفاظت باہر نکال لیاگیا ہے۔

پیر کے روز سی نیٹ میں شائع خبر کے مطابق۔ سیرین ‘ امریکن میڈیکل سوسائٹی ( ایس اے ایم ایس)نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ العابد اور اس کے فیملی کے علاوہ دیگر شامی شہریوں بشمول 2700بچوں کو جنھیں پچھلے ہفتہ باغیوں کے زیر قبضہ شمالی شام کو چھوڑ کر جانے کی اجازت دی گئی کو بحفاظت باہر نکال لیاگیا۔شام کی جنگ سے متاثرہ شہر حلب میں العابد اپنی ماں کی مدد سے دل کو چھولینے والے جذباتی پوسٹ ٹوئٹر پر شائع کرتی تھیں

۔پچھلے سال ستمبر سے العابد نے ٹوئٹر پر حلب کی جنگی حالات‘ بشمول ان کا گھر ڈھائے جانے کی کہانی پر مشتمل ٹوئٹس کے ذریعہ 211,000فالورس بنائے۔ العابد کو تصوئیرمیں دیکھا گیا تھاجو ایس اے ایم ایس صدر احمدترکاجی نے ٹوئٹ کیا ہے۔

جاریہ ماہ کے اوائل میں شامی حکومت جب ان کے گھر کے قریب پہنچ گئی تھی تب سے وہ سلسلہ وار ٹوئٹس کا سلسلہ منقعطع ہوگیاتھا۔ا س اکاونٹ سے ٹوئٹ کیاگیا تھا ’’ ہمیں یقین ہے فوج نے ہمارے گھر کا محاصرہ کرلیاہے ۔

ہم کسی اور دن ایک دوسرے کے روبرو ہونگے عزیز دنیا‘‘ بائے‘ فاطمہ ہ‘‘۔ پچھلے چوبیس گھنٹوں میں کوئی اطلاع نا ملنے پر ‘ ان کے چاہنے والوں نے ہاش ٹیگ مہم شروع کی کو ’’ بانا کہا ں ہے‘‘ تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=-lCKr1u9VXY

قبل ازیں ایک اور ٹوئٹ بھی پڑھنے میںآیا جس میں لکھا تھا کہ’’ ہم زیرحملہ ہیں‘ کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے اور ہر لمحہ ہمیں موت کا احساس ہے۔ ہمارے لئے دعاء کریں۔ گڈ بائے۔ فاطمہ ہ‘‘