ہزاروں افراد کا تخلیہ ، روس بدستور بشارالاسد کی حمایت پر مُصِر، شامی اپوزیشن کی کڑی تنقید
بیروت ۔3 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) شام کی افواج اور اتحادی طاقتوں نے پیشرفت کرتے ہوئے باغیوں کے زیرکنٹرول حلب کے پڑوسی ضلع طارق ال باب پر قبضہ کرلیا۔ سارے شہر میں جارحانہ کارروائی کے باعث یہ نمایاں پیشرفت ہوئی جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت نے شہر کے مشرقی 60 فیصد حصے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا جس پر باغیوں نے وسط 2012 ء میں قبضہ کیا تھا ۔ اس پیشرفت سے سرکاری زیرکنٹرول شہر کے مغربی پڑوسی علاقوں کو مربوط کرنے والی سڑکوں پر کنٹرول بحال ہوگیا ہے ۔ حکومت کے طارق ال باب پر قبضہ کیلئے زبردست جھڑپیں ہوئی اور اس کی وجہ سے شہریوں کو متصل پڑوسی ال شار نقل مقام کرنا پڑا ۔ حکومت کی 15 نومبر سے باغیوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائی میں مشرقی حلب میں اب تک 300 سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ یہاں پھنسے ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کے لئے یہ لڑائی ایک قبرستان بن جائے گی ۔ اس لڑائی میں ہزاروں افراد یہاں سے فرار ہوچکے ہیں ۔ اس دوران اٹلی میں امریکہ اور روس کے درمیان شام کے تنازعہ کے حوالے سے مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہو گئے۔ ان مذاکرات میں امریکہ اور روس کے وزراء خارجہ نے حصہ لیا مگر روس صد بشارالاسد کی حمایت پر بدستور قائم رہا۔’العربیہ‘ کے مطابق روم میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سیرگی لافروف نے تبادلہ خیال کیا۔مذاکرات سے قبل روم میں اپنے اطالوی ہم منصب کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ دوستان شام کے اجلاس میں طے پائے تمام فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ شام کے تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔بعد ازاں امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سیرگی لافروف نے شام میں صدر بشارالاسد کی حمایت
اور ان کی مدد جاری رکھنے پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی حلب میں جاری لڑائی کے دوران بشارالاسد کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے شام کے دوست ممالک کے مشترکہ اجلاس کے دوران شام کے حوالے سے طے پائے معاہدوں کی پاسداری کرنے پر زور دیا بالخصوص شام سے متعلق سلامتی کونسل کی قراداد 2254 پر عمل درآمد پر زور دیا۔ اِدھر شامی اپوزیشن کے وفد کے سربراہ اسعد عوض الزعبی نے ترکی کی زیر نگرانی شامی اپوزیشن گروپوں اور روس کے درمیان بات چیت کی کوششوں کے دوران روس کے طرزعمل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روس بشارالاسد کی حمایت اور مدد جاری رکھ کر مذاکرات کی مساعی کو ناکام بنا رہا ہے۔ انہوںنے روس پر وقت گذاری اور ٹال مٹول کی پالیسی کا بھی الزام عاید کیا۔ اپوزیشن کے مندوب کا کہنا تھا کہ حلب کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے ترکی کی مساعی سے روس اور شامی اپوزیشن کے درمیان بات چیت کی ناکامی کی ذمہ داری ماسکو پر عاید ہوتی ہے۔الزعبی کا کہنا تھا کہ شامی اپوزیشن کے حامی شمالی محاذ کے تمام عسکری گروپوںنے حلب میں نہتے شہریوں پر بمباری روکنے اور زخمیوں کو شہر سے باہر اسپتالوں تک پہنچانے کا موقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے مگر روس اور بشارالاسد دونوںہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔دوسری طرف روس نے’’جفش‘‘ کے 900 جنگجوئوں کو حلب سے نکال باہر کرنے کے اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے جب کہ شامی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے جفش کے جنگجوئوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہے۔ الزعبی نے شامی اپوزیشن اور روس کے درمیان کسی قسم کی مفاہمت کو خارج از امکان قرار دیا۔