لندن۔8 اکٹوبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) شدت پسند تنظیم دولت اسلامی’’داعش‘‘ نے عراق اور شام میں صرف اپنی خود ساختہ ریاست ہی قائم نہیں کر رکھی بلکہ اپنے قلمرو میں شامل علاقوں کے وسائل سے بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شام اور عراق میں داعش کو تیل کی بلیک مارکیٹ میں فروخت کے بدلے ماہانہ 90 ملین ڈالر کی آمدنی ہورہی ہے، جس سے تنظیم کو تین ملین ڈالر کی رقم خالص منافع مل رہی ہے۔حال ہی میں امریکہ کے ایک نجی ادارے نے داعش کی تیل کے ذریعے آمدنی کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطالعے سے بھی گزری۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش اور دوسرے عسکری گروپوں کے زیرقبضہ علاقوں میں ایک بیارل تیل کی قیمت 20 سے 60 ڈالر کے درمیان ہے
جبکہ عالمی منڈی میں فی بیارل تیل 95 سے 105 ڈالر میں فروخت ہو رہا ہے۔ چونکہ داعش عراق اور ترکی کے راستے شام کے تیل کو اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بلیک مارکیٹ تک پہنچا رہی ہے۔ اس لئے اس کے نرخ بھی بہت معمولی رکھے گئے ہیں۔واشنگٹن کے بروکنز انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کی تیزی کے ساتھ ہونے والی فتوحات میں اس کی تیل سے حاصل ہونے والی دولت کا بھی اہم کردار ہے۔ تیل فروخت کر کے اس تنظیم نے بھاری اسلحہ اور گولہ بارود خریدا گیا اور اس کے بل بوتے پر داعشی جنگجوؤں نے مخالفین کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی۔
عراق میں انرجی انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر لوئی الخطیب کا کہنا ہے کہ پچھلے تین برسوں کے دوران داعشی جنگجوؤں نے مشرقی شام میں تیل صاف کرنے والے کئی کارخانوں پر قبضہ کیا۔ شام کی سرکاری فوج اور اپوزیشن فورسز داعش کے زیرقبضہ تیل کے کارخانے ان سے واپس لینے میں ناکام رہے۔ آج یہی تیل کے کارخانے داعش کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔عراقی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ عراق اور شام میں داعش نے تیل کے کئی کارخانوں پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن بہت سے کارخانے دوسرے عسکری گروپوں کے بھی قبضے میں ہیں۔ داعش نے اپنے ہم خیال گروپوں کے زیرقبضہ تیل کے کنوئیں ان سے لینے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ہر گروپ اپنے زیرقبضہ کارخانوں سے قدرتی تیل بلیک مارکیٹ میں فروخت کر کے اپنی مالی ضروریات پوری کرنی کی کوشش کر رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں الخطیب کا کہنا تھا کہ داعش نے جب تیل کے کارخانوں پر قبضہ کیا تو ساتھ ہی ان میں کام کرنے والے ملازمین کو بندوق کی نوک پر کام جاری رکھنے کا حکم دیا۔ ورنہ داعشی کے جنگجو بذات خود تیل ریفائنریز کو چلانے کی شد بد بھی نہیں رکھتے ہیں۔