شامی بحران کا فوجی حل نہیں ہوسکتا : ہندوستان

مونٹریاکس (سوئٹزرلینڈ) ۔ 22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج ادعا کیا کہ ہلاکت خیز شامی لڑائی کا کوئی بھی فوجی حل برآمد نہیں ہوسکتا ہے اور سوسائٹیز کو ’’بیرون سے مکرر احکام‘‘ نہیں دیئے جاسکتے ہیں کیونکہ عوام کو خود اپنی قسمت کے تعین کا حق حاصل ہے۔ ایسے وقت جبکہ عالمی طاقتیں شام کے بارے میں امن کانفرنس (جنیوا ۔ II) کیلئے سوئٹزرلینڈ میں جمع ہیں، وزیرامور خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ شام کے اندرون لڑائی کی یکسوئی کیلئے بات چیت ’’مثبت‘‘ اور ’’بروقت‘‘ اقدام ہے تاکہ اس خطہ میں مزید عدم استحکام کو روکا جاسکے۔ ’’ہندوستان کا ماننا ہیکہ سوسائٹیز کو بیرونی دنیا سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہ کہ تمام ممالک کے عوام کو خود اپنے مستقبل کو طئے کرنے کا حق حاصل ہے۔

اسی کی مطابقت میں ہندوستان تمام شامی گروپوں کو شامل کرتے ہوئے ایسی مساعی کی تائید کرتا ہے جس کے ذریعہ شام کا مستقبل، اس کا سیاسی ڈھانچہ اور اس کی قیادت کو طئے کیا جاسکے‘‘ خورشید نے یہاں یہ بات کہی جبکہ ہندوستان نے پہلے مرتبہ شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سرپرستی والی کسی بین الاقوامی کانفرنس میں حصہ لیا ہے۔ خورشید نے امن مساعی کی ستائش کی اور اس کانفرنس کو امید کا مشن اور پرامن سیاسی منتقلی اقتدار کا وسیلہ قرار دیا۔

دریں اثناء شام کی خانہ جنگی کو ختم کرنے کے مقصد سے امن بات چیت کی آج دھماکو شروعات ہوئی کیونکہ صدر اسد کے مستقبل کے بارے میں تلخ لفظی جھڑپ نے ان مذاکرات کو حقیقتاً شروع ہونے سے قبل ہی ناکام بنادینے کا اندیشہ پیدا کردیا ہے۔ اسد کے بارے میں تنازعہ سے بین الاقوامی امن کانفرنس پر مایوسی کے بادل چھا گئے ہیں۔ سوئس شہر مونٹریاکس میں بات چیت کی شروعات ہوئے محض چند گھنٹے گذرے تھے کہ دو حریف فریقوں نے بالکلیہ متضاد موقف کا اظہار کیا جس نے معاملہ کو پیچیدہ بنادیا۔ اسد کے مندوبین اور مغربی حمایت والے اپوزیشن شامی قومی اتحاد دونوں فریقوں نے دعویٰ کیا کہ وہی شامی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔ امریکہ اور شامی اپوزیشن نے کانفرنس کی شروعات اس موقف کے ساتھ کی کہ اسد نے برسراقتدار رہنے کا جواز اسی وقت کھودیا جب انہوں نے اپنی حکومت کے خلاف پرسکون احتجاجی تحریک کو کچل ڈالا تھا۔ 22 ، 23 جنوری کی کانفرنس میں تقریباً 40 اقوام اور بین الاقوامی گروپ شریک ہیں۔ راست بات چیت کی جمعہ تک توقع نہیں ہے جب اپوزیشن اور شامی حکومت کے مندوبین جنیوا میں مذاکرات کیلئے ملاقات کریں گے۔