پیرس ۔ 13 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیرخارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف نے رواں مہینے کے اواخر میں منعقد ہونے والی شمی امن بات چیت سے قبل اس جنگ زدہ ملک میں مقامی جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ لاوروف اور اقوام متحدہ ۔ عرب لیگ کے مشترکہ امن ایلچی لخدر براہیمی نے بھی کہا ہیکہ 22 جنوری کو مانٹیریاس میں شروع ہونے والی جنیوا II امن بات چیت میں دمشق کے حلیف تہران کو بھی شریک ہونا چاہئے۔ جان کیری نے کہا کہ ’’ہم نے شام میں مقامی سطح پر جنگ بندی کی کوششوں کے امکانات پر بات چیت کی ہے۔ مقامی جنگ بندی (شمالی شام) حلب سے شروع کی جاسکتی ہے‘‘۔
روسی و امریکی وزرائے خارجہ نے کہا کہ انہیں توقع ہیکہ امن مذاکرات کے آغاز سے قبل جنگ بندی نافذ ہوجائے گی۔ اس سے قیدیوں کے تبادلہ کے منصوبے اور انسانی امداد رسانی کی راہداریوں کی کشادگی بھی شامل ہے۔ سرگئی لاوروف نے جنیوا امن مذاکرات میں ایران کی شرکت کو روسی تائید کا اعادہ کیا جبکہ امریکہ روس کی اس تجویز کو کئی مرتبہ مسترد کرچکا ہے۔ جان کیری نے کہا کہ تہران صرف پہلے امن مذاکرات میں مقررہ اصولوں سے اتفاق کی صورت میں ہی دوسرے مرحلہ کے امن مذاکرات میں شرکت کرسکتا ہے۔ کیری نے کہا کہ ’’ایران اگر اس کانفرنس میں مثبت مقاصد کے ساتھ حصہ لینا چاہتا ہے تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔ میںایران کو بین الاقوامی برادری میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں۔ وہ آگے آئے اور امن کیلئے ایک تعمیری ساجھیدار بن جائے‘‘۔