آئی ایس کا اب تک کا زبردست نقصان، عراقی فوج کی دوسرے مستحکم گڑھ شہر موصل کی سمت پیشرفت
پامیرا 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) شام کی سرکاری افواج نے جنھیں روسی افواج کی تائید حاصل تھی، مشہور قدیم شہر پامیرا پر دوبارہ قبضہ کرلیا۔ دولت اسلامیہ سے آج یہ شہر چھین لیا گیا۔ اِس طرح جہادیوں پر شام کی سرکاری افواج کو ایک زبردست کامیابی حاصل ہوئی۔ فوج کے سپاہی زمینی سرنگوں کو اور بموں کو جو دولت اسلامیہ نے شہر کے قدیم کھنڈروں میں نصب کر رکھے تھے جو یونیسکو کی عالمی تہذیبی ورثے کے مقامات میں شامل ہیں، صاف کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ جہادیوں نے یہاں عالمی برہمی مول لی تھی جبکہ منظم انداز میں اِن بیش قیمت تاریخی عمارتوں کو منہدم کردیا تھا۔ رات کے وقت گھمسان کی لڑائی کے بعد فوج نے پامیرا پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔ قدیم مقام اور رہائشی پڑوسی علاقوں پر بھی فوج کا قبضہ ہوگیا۔ فوج کے ذرائع کے بموجب دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے تخلیہ کردیا ہے وہ سکھناب اور دیر الزور کی جانب مشرق میں پسپا ہوگئے ہیں۔ دولت اسلامیہ نے پامیرا کے کھنڈرات اور متصلہ جدید شہر پر مئی 2015 ء میں حملہ کرکے قبضہ کرلیا تھا، اُس وقت سے اُس نے دو قدیم تاریخی بیش قیمت مندروں کو دھماکے سے اُڑادیا تھا۔ فاتحانہ یلغار اور 12 میناروں والے مقبروں کو بھی تباہی کی مہم کا نشانہ بنایا تھا۔ یونیسکو نے اِسے ایک جنگی جرم قرار دیا اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے قابل تعزیر قرار دیا تھا۔ جہادیوں نے پامیرا کے قدیم ایمفی تھیٹر کو برسر عام سزائے موت کے مقام میں تبدیل کردیا تھا۔
ایک 82 سالہ عمر رسیدہ سابق محکمہ آثار قدیمہ کے سربراہ کا سر بھی اِسی مقام پر قلم کیا گیا تھا۔ یہ نخلستانی شہر پر فوج کا قبضہ دوبارہ بحال ہوگیا اور علامتی طور پر صدر بشارالاسد کی فتح ہوئی۔ اُسی وقت سے مضافاتی ریگستانوں پر بھی جو پورے عراقی سرحد پر واقع ہیں، قبضہ بحال کرلیا گیا۔ دولت اسلامیہ جو مغربی ممالک پر مسلسل کئی حملے کرچکی ہے جس میں سے گزشتہ ہفتہ کا بروسیلز بم حملوں کا ہولناک واقعہ بھی شامل ہے، شامی اور عراقی فوج کی جارحانہ کارروائی سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے زیراثر آگئی ہے۔ یہ فوجیں خود ساختہ ’’خلافت‘‘ کے مستحکم علاقوں پر جارحانہ کارروائی کرکے اپنا قبضہ بحال کررہی ہے۔ جمعرات کے دن عراق کی فوج نے اعلان کیا تھا کہ دوسرے شہر موصل پر جس پر جون 2014 ء سے جہادیوں کا قبضہ ہے جارحانہ کارروائی کرتے ہوئے اپنا قبضہ بحال کرلیا جائے گا۔ دولت اسلامیہ کے تقریباً 400 جنگجو پامیرا کے لئے لڑائی کے دوران ہلاک کردیئے گئے ہیں۔ شام کی رسد گاہ برائے انسانی حقوق نے انکشاف کیا ہے کہ دولت اسلامیہ کا یہ سب سے زبردست نقصان ہے۔ تنظیم کے ڈائرکٹر رامی عبدالرحمن نے کہاکہ ایک ہی لڑائی میں اپنے قیام کے بعد سے جو 2013 ء میں عمل میں آیا تھا، دولت اسلامیہ کو اِس سے زبردست دھکہ نہیں لگا۔ یہ ایک علامتی شکست ہے۔ دولت اسلامیہ کا ترکی سرحد سے متصل کرد جنگجوؤں کو پہونچنے والے نقصان سے اگر اِس کا تقابل کیا جائے تو ایک ماہ طویل محاصرہ کے دوران جو دولت اسلامیہ نے 2014 ء سے 2015 ء تک کر رکھا تھا، یہ نقصان کہیں زیادہ ہے۔ روسی افواج جنھوں نے طویل عرصہ سے اپنے حلیف بشارالاسد کی تائید میں گزشتہ سپٹمبر سے شام میں دولت اسلامیہ کے خفیہ ٹھکانوں پر حملے کرنا شروع کئے ہیں، اِس جارحانہ کارروائی میں بھی جو پامیرا پر سرکاری قبضہ بحال کرنے کے لئے کی گئی تھی، پوری طرح ملوث ہیں۔ حالانکہ گزشتہ ہفتہ بڑے پیمانے پر جنگ بندی کا اعلان ہوچکا ہے۔ روسی لڑاکا طیارہ نے 40 پروازیں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران جمعہ سے ہفتہ تک کی ہیں اور صرف 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں کے 158 مورچوں کو حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیر دفاع روس نے آج اِس کا انکشاف کیا۔