شاعری تجربات ، مشاہدات ، احساسات کے اظہار کا ذریعہ

انجمن ترقی اُردو عظیم تر حیدرآباد کا ماہانہ ادبی اجلاس ، دانشوروں کا خطاب
حیدرآباد۔ 2 نومبر (پریس نوٹ) شاعری چاہے کسی زبان میں کی جائے، دراصل اپنے لطیف جذبات اور دلی احساسات کے اظہار کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ شاعری تجربات زندگی، روزمرہ اور شب و روز کے مشاہدات کی ترجمان ہوتی ہے۔ شاعری تصوراتی، جمالیاتی اور رومانی تخیل کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ شاعری بگڑتے سماجی قدروں کے خلاف ایک موثر و اثرانگیز ہتھیار ہے۔ اگر شاعری اپنے روایتی انداز، کلاسیکی طرز فکر اور سلجھے ہوئے پیرہن میں جو اس کی اصل بنیاد ہے، کو پیش کی جائے تو دل کی گہرائیوں میں اُتر جاتی ہے اور اثر رکھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جناب اسلم فرشوری نے گزشتہ اتوار ’’ایوان صابر‘‘ مغل پورہ میں انجمن ترقی اُردو عظیم تر حیدرآباد کے زیراہتمام منعقدہ ماہانہ ادبی مذاکرہ میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کیا۔ اس ادبی اجلاس کی صدارت صدر انجمن جناب محمد مسعود فضلی نے کی۔ ڈاکٹر عابدی ناظم اور تشکیل انور رزاقی محفل کے کنوینر تھے۔ جناب انجم شافعی نے مخاطب کرتے ہوئے شاعری میں روایت پسندی اور انحراف پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر سلیم عابدی نے مذاکرہ میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہی شاعری مقبول عام ہوتی ہے جو عوام کی زبان میں پیش کی جاتی ہے اور جو عام فہم اور آسان زبان میں ہوتی ہے۔ بعدازاں نعتیہ مشاعرہ کا آغاز قاری انیس احمد کے قرأت کلام پاک سے ہوا۔ نعتیہ مشاعرہ میں مسرز اسلم فرشوری، انجم شافعی، ڈاکٹر سلیم عابدی، باقر تحسین، شیخ اسمعیل صابر، ظفر فاروقی، ناقد رزاقی، تشکیل انور رزاقی، فیاض احمد کے علاوہ حامد رضوی، کوثر بیابانی، انجم ہاشمی نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ سید فضل الحق رضوی کے اظہار تشکر پر محفل نعت اختتام پذیر ہوئی۔