شاذیہ علمی کے غلط الفاظ کے انتخاب کا اعتراف

وارناسی 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شاذیہ علمی کے متنازعہ تبصرہ پر بڑھتی ہوئی تنقید کے دوران عام آدمی پارٹی قائد اروند کجریوال نے آج کہاکہ شاذیہ علمی نے غلط الفاظ کا انتخاب کیا تھا۔ اُن کا مقصد مختلف طبقات میں انتخابی فوائد کے حصول کے لئے نفرت پیدا کرنا نہیں تھا۔ تاہم اُنھوں نے ایسے الفاظ کے پارٹی کی اپنی ساتھی کی جانب سے استعمال کی مذمت کی۔ لیکن کہاکہ کچھ لوگ اِن الفاظ کو استعمال کرتے ہوئے دو طبقوں میں نفرت پیدا کرسکتے ہیں۔ اگر شاذیہ کی جانب سے ایسا کرنے کی کوئی علامت ظاہر ہو تو اُنھیں پارٹی سے خارج کردیا جائے گا۔ عام آدمی پارٹی قائد نے کہاکہ اُن کے الفاظ کا انتخاب مناسب نہیں تھا۔ ہم اِس کی مذمت کرتے ہیں۔ وہ یہ کہنا چاہتی تھیں کہ مسلمان تعلیم اور اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے خود غرض بن جائیں۔ ہمیں اُن کے استعمال کئے ہوئے الفاظ پر افسوس ہے۔ شاذیہ علمی منگل کے دن مسلمانوں کو اپنے فائدہ کیلئے ووٹ دیتے وقت آئندہ انتخابات میں فرقہ پرست بن جانے کا مشورہ دیتے ہوئے اپنے متنازعہ تبصرے پر تنقید کا مرکز بن گئی تھیں۔ شاذیہ علمی نے کہاکہ اُن کا بیان غلط پس منظر میں اور غلط معنوں میں پیش کیا جارہا ہے۔ اروند کجریوال نے نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ دہلی کے سابق ریاستی وزیر سومناتھ بھارتی پر بی جے پی کارکنوں کے حملے کی مذمت کی اور کہاکہ گجرات کی ترقی کا نمونہ عوام کو دھمکیاں دینا ہے۔ اُنھوں نے الیکشن کمیشن سے فوری مداخلت کرکے آزادانہ اور منصفانہ رائے دہی کو یقینی بنانے کی خواہش کی۔ مقامی انتظامیہ پر کوئی کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ اگر حملے میں عام آدمی پارٹی کارکن ملوث ہوتے تو کیا انتظامیہ اسی طرح خاموشی اختیار کرتا۔ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ بی جے پی میں کس قسم کی تہذیب کو پروان چڑھایا جارہا ہے اور اِس مقدس شہر کو بدنام کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس قسم کا حملہ مندروں کے اِس شہر کی تہذیب و روایات کے خلاف ہے۔ کیا یہی ترقی یافتہ گجرات کا نمونہ ہے جہاں عوام کو یا تو دھمکیاں دی جاتی ہیں یا خرید لیا جاتا ہے۔

کجریوال، مودی سے وارناسی کی نشست کے لئے مقابلہ کررہے ہیں۔ اُنھوں نے کل رات بی جے پی کارکنوں کے ایک گروپ کے اسّی گھاٹ کے علاقہ میں دہلی کے سابق وزیر سومناتھ بھارتی پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ عام آدمی پارٹی کے حامی وارناسی میں محفوظ نہیں ہیں۔ تاہم یہ آر پار کی لڑائی ہے۔ کوئی بھی واقعہ پیش آسکتا ہے۔ ایک شخص (مودی) سے کسی بھی قسم کی توقع رکھی جاسکتی ہے۔ انتظامیہ نے پورا مقدمہ بند کردیا ہے اور ہماری درخواستوں کے باوجود مزید کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ حکومت یوپی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان کوئی خفیہ سمجھوتہ ہوچکا ہے۔ وہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی روڈ شوز کرچکے ہیں۔ لیکن وارناسی میں اُنھیں روڈ شوز کی اجازت نہیں دی گئی۔ وارناسی میں رائے دہی 12 مئی کو مقرر ہے۔