شادی میں ایک کھانا ایک میٹھا مہم کا یوم عہد، 22 رمضان المبارک کو مقرر

جناب زاہد علی خان کی سرپرستی میں مہم کے مثبت اثرات،جناب محمد مشتاق ملک کا بیان
حیدرآباد 28 جون (پریس نوٹ) شادی میں ایک کھانا ایک میٹھا مہم جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست کی زیرسرپرستی، جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان کی زیرنگرانی جاری ہے۔ مہم کمیٹی ایک کھانا ایک میٹھا نے اعلان کیا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں 22 رمضان بروز جمعہ یوم عہد منایا جائے۔ ریاست تلنگانہ کے اضلاع اور شہر حیدرآباد میں اس یوم ائمہ مساجد و خطیب صاحبان شادی سادگی سے کرنے اور اس کے شرعی احکامات کے ساتھ اسراف کی وجہ سے سماجی و معاشی نقصانات خطبہ جمعہ سے قبل بتلائیں گے۔ اس کے علاوہ خطبہ سے قبل مصلیان سے ایک عہد شادی سادگی کے عنوان پر لیا جائے گا۔ مہم کمیٹی ایک کھانا ایک میٹھا 22 رمضان المبارک کو یوم عہد کی تیاریوں کا آغاز کرچکی ہے۔ مساجد کمیٹیوں، ائمہ و خطیب حضرات سے گزارش کی جارہی ہے کہ وہ 22 رمضان المبارک کے جمعہ کو شادی سادگی کے عنوان پر خطاب فرمائیں اور خطبہ جمعہ سے قبل شادی سادگی کے عنوان پر عہد لیں۔ عہد نامہ راست پہنچانے کا نظم کیا جارہا ہے۔ جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان نے کہاکہ شادیوں کے اسراف نے مسلم سماج کو کئی مسائل میں مبتلا کردیا ہے۔ ہزاروں لڑکیاں جہیز اور شان و شوکت کی بھینٹ چڑھ کر بن بیاہی بیٹھی ہیں۔ کئی گھر رہن ہوگئے ہیں۔ سینکڑوں افراد سود کی لعنت سے نکل نہیں پارہے ہیں۔ اسراف اور شان و شوکت کی شادیوں نے مسلم سماج کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک کھانا ایک میٹھا مہم کمیٹی مولانا حامد حسین شطاری سنی علماء بورڈ، جناب ایم اے غفار، جناب ارشد حسین عام آدمی پارٹی، جناب محمد رحیم اللہ خاں نیازی سابق صدر اردو اکیڈیمی، جناب محمد مسکین احمد (سدی پیٹ)، جناب عبدالحمید شوکت جرنلسٹ، مفتی منظور عثمانی مدرسہ ہدایت الاسلام، حافظ مستان علی ناظم جامعۃ المؤمنات، جناب محمد ظہیرالدین ثمر، جناب محمد طلحہ، جناب پرویز حیدر، جناب سید عارف قادری، حافظ خالد علی خاں قادری، جناب محمد سلیم آر ٹی سی، محمد محمود، جناب محمد مشتاق ایرہ گڈہ، جناب محمد نواب (کریم نگر) و دیگر افراد پر مشتمل ہے۔ کمیٹی نے تمام علماء کرام ، مشائخین عظام، وکلاء، تاجر برادری، ائمہ مساجد، خطیب حضرات سے اپیل کی کہ بلا مسلک و عقیدہ متحدہ طور پر اس یوم عہد کو کامیاب بنانے میں آگے آئیں۔ شادی تمام مسالک کے پاس سنت ہے اور سادگی کے شادی میں کسی کا بھی اختلاف نہیں۔ ملت کا یہ مشترکہ مسئلہ ہے۔ متحدہ کوشش ہی کامیاب ہوسکتی ہے۔