حیدرآباد ۔ 24 فبروری (نمائندہ خصوصی) چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے ریاست میں اقلیتوں کی بہبود کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ ان کی حکومت نے اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والی غریب لڑکیوں کو شادی کیلئے 51 ہزار روپئے مالی امداد فراہم کرنے کی خاطر شادی مبارک اسکیم کی یہ اسکیم ملک میں اپنی طرز کی منفرد اسکیم ہے جس سے مسلمانوں، عیسائی، سکھ، بدھسٹ، جین اور پارسی لڑکیاں استفادہ کرسکتی ہیں۔ اس اسکیم کو غریب والدین کیلئے نعمت غیرمترقبہ کہا جاسکتا ہے۔ مذہبی بنیادوں پر دیکھا جائے تو حکومت نے 17515 مسلم لڑکیوں، 1747 عیسائی لڑکیوں، 10 سکھ لڑکیوں، 135 بدھسٹ لڑکیوں، جین طبقہ سے تعلق رکھنے والی 90 اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والی 5 لڑکیوں کو فی کس 51 ہزار روپئے مالی مدد فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ اس طرح عادل آباد، حیدرآباد، کریم نگر، کھمم، محبوب نگر، میدک، نلگنڈہ، رنگاریڈی اور ضلع ورنگل میں 19607 اقلیتی لڑکیوں کو شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کرانے کا نشانہ مقرر کیا گیا لیکن تاحال 4458 لڑکیوں نے اپنے ناموں کا اندراج کروایا۔ اگرچہ 17515 مسلم لڑکیوں کو اسکیم سے استفادہ کرانے کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا لیکن تلنگانہ کے 10 اضلاع میں صرف 4422 مسلم لڑکیوں کے ناموں کا اندراج عمل میں آ سکا جن میں سے 2497 لڑکیوں کی درخواستوں کو نہ صرف منظور کیا گیا بلکہ ان کے بلز بھی تیار کردیئے گئے جہاں تک ضلع واری سطح پر شادی مبارک اسکیم کے تحت استفادہ کرنے والی لڑکیوں کا ہدف مقرر کیا گیا۔ ان میں عادل آباد (1261)، حیدرآباد (7723)، کریم نگر (1078)، کھمم (769)، محبوب نگر (1436)، میدک (1513)، نلگنڈہ (926)، نظام آباد (1634)، ضلع رنگاریڈی (2303)، ورنگل (964) شامل ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ آخر شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کرنے میں اس قدر سست روی کا مظاہرہ کیوں کیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہیکہ تقریباً 2000 لڑکیوں میں شادی مبارک اسکیم کی رقومات تقسیم کردی گئی ہیں۔ مذکورہ سوال کے بارے میں راقم الحروف نے مختلف افراد سے بات چیت کی، جس پر ایک بات سامنے آئی کہ ایس ایس سی سرٹیفکیٹس، پیدائشی سرٹیفکیٹ کا لزوم سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔ اکثر غریب لڑکیاں گھروں میں پیدا ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایسے خاندانوں سے تعلق رکھتی ہیں جو زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہوتے۔ ان حالات میں لڑکیوں کے والدین صداقتنامہ پیدائشی نکال ہی نہیں پاتے۔ بعض حضرات کا یہ بھی کہنا ہیکہ انکم سرٹیفکیٹ کا حصول بھی ان کیلئے مشکل بن گیا ہے۔ شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کرنے کی خواہاں لڑکیوں کے والدین جب انکم سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے پہنچتے ہیں تو انہیں مختلف بہانوں سے ٹالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کبھی یہ کہا جاتا ہیکہ سروے کا کام چل رہا ہے۔ کبھی معذورین کے وظائف کے کام کا بہانہ تراشا جاتا ہے۔ سیاست ہیلپ لائن کے سید خالد محی الدین اسد سید رضوان اور فرح نے بتایا کہ سیاست ہیلپ لائن شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کیلئے بلالحاظ مذہب و ملت تمام کی رہنمائی کررہی ہے اور درخواستوں کا ادخال مفت کیا جارہا ہے۔ اب غیر سرکاری تنظیموں، مذہبی و دینی اداروں و انجمنوں کا بھی کام ہیکہ وہ عوام میں شادی مبارک اسکیم کے بارے میں شعور بیدار کریں۔