آن لائن درخواستوں کی وصولی کے لیے ویب سائٹ کا آغاز
حیدرآباد یکم نومبر( سیاست نیوز)اقلیتی طبقہ کی غریب لڑکیوں کی شادی کے موقع پر امداد سے متعلق شادی مبارک اسکیم کیلئے درخواستیں داخل کرنے آن لائن ویب سائٹ کا آج سے آغاز ہوا ۔ حکومت نے 2 اکٹوبر سے اس اسکیم پر عمل آوری کا اعلان کیا تھا لیکن قواعد و ضوابط کے تعین میں تاخیر کے سبب آن لائن ویب سائٹ کا آغاز نہیںکیا جاسکا۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر نے بتایا کہ آن لائن درخواستوں کے ادخال کیلئے ویب سائٹ کا آج سے آغاز ہوچکا ہے۔ امیدوار آن لائن یا پھر شخصی طور پر اقلیتی بہبود کے دفاتر میں درخواستیں داخل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی بہبود کے اداروں میں راست طور پر درخواستوں کے ادخال کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیدوار راست طور پر epasswebsite.cgg.gov.in پر درخواستیں داخل کرسکتے ہیں یا پھر کسی می سیوا سنٹر پر بھی درخواستیں آن لائن داخل کی جاسکتی ہے۔ امیدوار ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ مائناریٹی ویلفیر آفس یا ایگزیکٹیو ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کے دفتر میں شخصی طور پر درخواست پیش کرسکتے ہیں۔ جناب اکبر نے بتایا کہ اقلیتی بہبود کے دفتر واقع تلک روڈ سے بھی امیدوار رجوع ہوسکتے ہیں۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے حکومت کو اس اسکیم کیلئے بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں نمائندگی کی ہے۔ شادی مبارک اسکیم کے تحت حکومت چار ماہ میں 20 ہزار شادیوں پر امداد فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے لیکن اسکیم کے تحت ابھی تک بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ حکومت نے سابقہ اسکیم اجتماعی شادیوں کے تحت 65 لاکھ روپئے جاری کئے ہیں ۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے حکومت سے خواہش کی کہ اس رقم کو شادی مبارک اسکیم کے علحدہ اکاونٹ میں شامل کیا جائے تا کہ غریب مستحق لڑکیوں کی شادی پر فی کس 51 ہزار روپئے مالی امداد کی اجرائی کا آغاز ہوسکے ۔ توقع ہے کہ حکومت 5 نومبر سے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس سے قبل شادی مبارک اسکیم کیلئے مناسب بجٹ جاری کردے گی۔ اسی دوران ریاستی اقلیتی کمیشن نے اس اسکیم کے سلسلہ میں عوام کی رہنمائی کیلئے خصوصی کاونٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں امیدواروں کی رہنمائی کی جائے گی۔ صدر نشین اقلیتی کمیشن عابد رسول خان نے بتایا کہ امیدوار کسی بھی وضاحت یا رہنمائی کے سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کے دفتر واقع تلک روڈ یا پھر اقلیتی کمیشن کے دفتر متصل لیک ویو گیسٹ ہاوز سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے اس اسکیم کے سلسلہ میں بڑے پیمانے پر تشہیر کی ضرورت ظاہر کی ہے ۔