شادی سے انکار ، پاکستان میں لڑکی کو زندہ جلادیا گیا

دگنی عمر کے مطلقہ اسکول پرنسپل کے خلاف مقدمہ ، ایک ملزم گرفتار
اسلام آباد ۔ یکم ؍ جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں 20 سال سے کم عمر ایک لڑکی آج فوت ہوگئی جس کو اس سے دگنی عمر کے ایک طلاق یافتہ شخص سے شادی کرنے سے انکار پر ایذاء پہنچاتے ہوئے زندہ جلادیا گیا تھا۔ اس تازہ ترین واقعہ سے اس ملک میں خواتین کے ساتھ جاری بدترین تشدد کی جھلک ملتی ہے۔ صوبہ پنجاب کے ایک تفریحی پہاڑی علاقہ مری کے اوپر دیول گاؤں میں 19 سالہ ماریہ صداقت پر پیر کو حملہ کیا گیا تھا جس کے چچا عبدالباسط نے یہاں ایک ہاسپٹل کے باہر میڈیا سے کہا کہ اس کو ایک مقامی خانگی اسکول کے مالک نے جہاں وہ پڑھایا کرتی تھی،  اپنے ساتھ شادی کیلئے مجبور کررہا تھا۔ اسکول پرنسپل جو عمر مطلقہ ہے اور اس سے دگنی عمر کا ہے، اس لڑکی کو ہراساں کررہا تھا جس کے سبب اس نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبدالباسط نے مزید کہا کہ ’’اسکول پرنسپل اور اس کے ساتھیوں نے پیر کو ماریہ صداقت پر حملہ کیا۔ پہلے ایذاء پہنچائی گئی اور بعد میں پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی‘‘۔ ماریہ کو 85 فیصد جھلسی ہوئی حالت میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس (پمس) میں شریک کیا گیا تھا۔ اس لڑکی نے اپنے بیان قبل از مرگ میں کہا کہ اسکول پرنسپل اور اس کے چار ساتھیوں نے اس پر حملہ کیا تھا۔ پولیس عہدیدار محمد ذیشان نے کہا کہ ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسروں کی گرفتاری کیلئے دھاوے جاری ہیں۔ پمس کی خاتون ترجمان عائشہ اسانی نے ماریہ کی شدید جھلس جانے کے سبب موت کی توثیق کی ہے۔ پاکستان میں خواتین کے خلاف جرائم اور تشدد کے واقعات عام ہیں جہاں ہر سال خاندان کی عزت و احترام کے نام پر سینکڑوں خواتین کو ہلاک کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں خاندانی عزت و احترام کے نام پر گذشتہ سال 1,100 خواتین کو ہلاک کیا گیا۔ ملک کے آزاد و خوداختیار انسانی حقوق کمیشن نے ان ہلاکتوں کی توثیق کی ہے۔ خواتین پر اس قسم کے تشدد اور جرائم کے خلاف مہم چلانے والے جہت کاروں نے کہا ہیکہ عزت کے نام پر ہونے والی اکثر ہلاکتوں کی پاکستان میں خبریں جاری نہیں کی جاتی ہیں۔