حیدرآباد ۔ 27 جولائی ۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کے بارے میں مہذب سماج کے اداروں اور سماجی جہدکاروں کا کہنا ہیکہ اس میں بیٹھ کر ہندوستانیوں کی قسمتوں کا فیصلہ کرنے والوں میں ایسے عناصر بھی شامل ہیں جو دنگا فساد، قتل و غارت گیری، عصمت ریزی، اقدام قتل، ڈاکہ زنی، زبردستی رقم کی وصولی، اغواء اور مذہبی منافرت پھیلانے کے علاوہ سرکاری عہدیداروں پر حملوں جیسے جرائم میں ملوث ہیں اور عدالتوں میں ان کے خلاف الزامات ثابت کئے جانے ہیں۔ ہمارے ملک میں سیاست اس قدر مجرمانہ ہوگئی ہیکہ بقول سماجی جہدکار ایوانوں میں غنڈوں اور لٹیروں کا راج ہوگیا ہے جو اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے کبھی مذہب کے نام پر عوام کا استحصال کرتے ہوئے ملک کی تباہی کا سامان کرتے ہیں تو کبھی ذات پات اور علاقہ کے نام پر فساد برپا کرادیتے ہیں۔ حال ہی میں مہاراشٹرا تک محدود شیوسینا کے 11 ارکان پارلیمان نے نئی دہلی کے مہاراشٹرا سدن میں جو کچھ کیا ہے ساری دنیا میں ہمارے وطن عزیز کی شبیہہ پھر ایک بار متاثر ہوئی ہے۔ فرقہ پرستی کے دلال اور انگریزوں کے مخبروں نے ہندوستان کی شبیہہ 30 جنوری 1948ء سے ہی تباہ کرنی شروع کی تھی۔ جب ہندوستان کا پہلا دہشت گرد ناتھورام گوڈسے نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو قتل کیا تھا۔ اتفاق سے شیوسینا بھی گوڈسے کے قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ تین یوم قبل دہلی کے مہاراشٹرا سدن میں Indian Railwaiy Catering and Tourism Corporatiou (IRCTC) کے مسلم روزہ دار کیٹرنگ سپروائزر کے ساتھ شیوسینا کے 11 ارکان پارلیمان نے جو بدتمیزی کی ہے وہ دراصل فرقہ پرستوں اور سیکولر طاقتوں، غنڈوں اور ہندوستان کے عام شہریوں کے درمیان مقابلہ تھا اور اس مقابلہ میں سیکولر طاقت اور عام ہندوستانی شہری کی جیت ہوئی جبکہ فرقہ پرست غنڈوں کو ایسی ہزیمت ہوئی کہ خود ان کے خیموں میں موجود کچھ قائدین نے بحالت مجبوری ان کی تائید سے انکار کرتے ہوئے ان سے ایسی دوری اختیار کرلی جیسے کوئی صحتمند انسان کسی جذامی سے دور بھاگتا ہے۔ شیوسینا ارکان پارلیمان کی بیہود ہ حرکت پر ان سے دوری اختیار کرتے ہوئے اڈوانی جیسے قائدین نے ایک طرح سے شیوسینا کے ارکان پارلیمان کو ’’سیاسی جذامی‘‘ قرار دیا ہے۔ مہاراشٹرا سدن میں ایک منصوبہ بند طریقہ سے بڑی مکاری کے ساتھ شیوسینا کے 11 ارکان پارلیمان الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ داخل ہوئے۔ انہیں امید تھی کہ روٹی اور چپاتی اور پانی کے ساتھ ساتھ سدن میں مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والے ارکان کی بہ نسبت شمالی ہند کے ارکان کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے خلاف وہ ایسا ہنگامہ برپا کردیں گے کہ ساری ریاست مہاراشٹرا اور ملک میں ان کی دھوم ہوگی لیکن ان کی مکاری و عیاری کا خود شکار ہوگئے۔ اگرچہ ان لوگوں نے ایک مسلم روزہ دار سپروائزر کے منہ میں چپاتی ٹھونس دی لیکن خود شرمناک ہزیمت کے دلدل میں ایسے پھنسے کہ ملک بھر میں ان پر تھوتھو ہونے لگی۔ IRCTC کے کیٹرنگ سپروائزر 27 سالہ ارشد زبیر کو ان لوگوں نے حملے کا نشانہ تو ضرور بنایا لیکن اللہ عزوجل نے ان کی مکاری کا انہیں ہی شکار بنادیا۔ اس طرح سورہ الانفال کی آیت 30 میں اللہ کا فرمان ہے ترجمہ : ’’اور اے محبوب یادو کرو جب کافر تمہارے سے مکر کرتے تھے کہ تمہیں بند کرلیں یا شہید کردیں یا نکال دیں (ف 51) اور وہ اپنا سا مکر کرتے تھے اور اللہ اپنی خفیہ تدبیر فرماتا تھا اور اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر ہے۔ کے مصداق شیوسینا کے ارکان پارلیمان خود اپنے مکر کے جال میں پھنس گئے۔ آئی آر ٹی سی کے حرکیاتی نوجوان سپروائزر ارشد زبیر نے مجرمانہ ریکارڈ کے حامل 11 ارکان پارلیمان کو خاطر میں نہیں لایا نہ ہی اس نوجوان پر ان کے رتبہ، دبدبہ اور اثرورسوخ کا کوئی اثر ہوا۔ اس نے شیوسینا ارکان پارلیمان کے سامنے ڈٹ کر یہ بتایا کہ مسلمان سر کٹا سکتا ہے تو جیسے جاہلوں اور بزدلوں کے آگے سر جھکا نہیں سکتا بلکہ ہمارا سر جھکتا ہے تو ایک ہی ذات کے سامنے جو ساری کائنات کا رب ہے۔ ارکان پارلیمان کے سامنے ڈٹ کر ارشد زبیر نے جس طرح اپنے جذبہ ایمانی کا مظاہرہ کیا اس پر شاعر مشرق علامہ اقبال کا یہ شعر بالکل جچتا ہے۔
ہر لحظہ ہے مؤمن کی نئی شان نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان
11 ارکان پارلیمان کے سامنے ان کے دبدبہ میں آئے بناء ٹھہرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ راجن وچارے نے ارشد زبیر کے منہ میں اگرچہ زبردستی چپاتی ٹھونس دی لیکن اس روزہ دار نوجوان نے جھٹکے اور حقارت کے ساتھ شیوسینا ایم پی سے دور ہٹتے ہوئے ایک طرح سے اس چپاتی کو راجن وچار اور اس کے ساتھیوں کے منہ پر تھوک دیا اور یہ پیام دیا کہ آج ہمارے ملک کو فرقہ پرستی کی چپاتی کی ضرورت نہیں بلکہ سیکولرازم، خوشحالی، ترقی، اتحاد و اتفاق کے آٹے سے بنی روٹی کی ضرورت ہے۔ یہ بھی حقیقت ہیکہ فرقہ پرست ارکان پارلیمان نے اپنے غرور و تکبر کی بنیاد پر ارشد پرویز کا روزہ تڑوادیا لیکن حقیقت میں دیکھا جائے تو ارشد پرویز نے شیوسینا کے ارکان پارلیمان اوران کے آقاؤں کے غرور و تکبر کو توڑ کر چکناچوڑ کردیا اور بتادیا کہ اس ملک کا مسلمان کسی سے ڈرنے والا نہیں۔ اس پر میرا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا دوسروں کا۔ یہ وہ چمن ہے جس کیلئے میں نے بھی اپنا خون دیا ہے۔ بہرحال اب شیوسینا اور اس کے حامی جان گئے ہیں کہ ان سے غلطی ہوئی ہے ایسی غلطی جس نے ساری دنیا میں انہیں شرمسار کردیا ہے۔ بہرحال ہر انصاف پسند ہندوستانی ارشد زبیر سے ہی کہے گا ’’شاشابش ارشد تم نے اچھا کیا‘‘۔ mriyaz2002@yohoo.com