سیاست کی رپورٹ کا اثر
س70 سالہ سیاست کے قاری احمد علی نے آرام گھر پہنچ کر ملبوسات اور بلانکٹس تقسیم کیے
حیدرآباد ۔ 4 ۔ دسمبر : ( نمائندہ خصوصی ) : بے سہارا اور بے گھر افراد کا سہارا آرام گھر سے متعلق جب سیاست کے 3 دسمبر کے شمارہ میں رپورٹ شائع ہوئی تو اس کے مثبت اثرات قارئین پر مرتب ہونے کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ملک پیٹ کے ساکن 70 سالہ احمد علی نے آرام گھر پہنچ کر وہاں کے مجبور و بے سہارا لوگوں میں ملبوسات اور بلانکٹس تقسیم کیے ۔ اس طرح احمد علی 50 سال سے اخبار سیاست کے قاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے انہیں آج بہت کچھ دے رکھا ہے لیکن ابتدائی زمانہ ان کا شدید غربت میں گزرا اور جب آرام گھر سے متعلق انہوں نے سیاست میں پڑھا تو انہیں اپنا وہی غربت کا زمانہ یاد آگیا ۔ آرام گھر جہاں 110 مرد و خواتین جو کسی نہ کسی ذہنی عارضہ میں مبتلا ہیں ۔ وہاں ان کے کھانے ، پینے ، ملبوسات اور ادویات کے علاوہ دیگر ضروریات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے ۔ لہذا انہوں نے یہ بہتر سمجھا کہ آرام گھر کا دورہ کیا جائے ۔ انہوں نے بازار سے فوری ساڑیاں ، لہنگے اور بلانکٹس خریدے اور آرام گھر پہنچ کر وہاں کے مکینوں میں تقسیم کیا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ بلانکٹس اور دیگر ساز و سامان خریدنے پر انہیں کتنے روپے خرچ کرنے پڑے جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ایک مثال پیش کہ اگر دھان کو ہم مٹھی میں بند کر کے رکھیں تو اس کی مقدار میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا ۔ لیکن اگر اس کو زمین پر اچھال دیں تو اس سے مزید بیج پیدا ہوں گے اور پودے اُگ آئیں گے ۔ بہ الفاظ دیگر ان میں اضافہ ہوگا ۔ اگر مٹھی میں بند رکھا جائے تو وہ جوں کی توں رہے گی۔ روپے پیسے کا بھی یہی حساب ہے ۔ اللہ کی راہ میں جتنا خرچ کریں گے اس میں اتنا ہی اضافہ ہوگا ۔ اسی لیے اسلام میں زکواۃ اور فطرہ کی ادائیگی پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ زکواۃ ہمارے مال کا میل ہے ۔ احمد علی نے کہا کہ اگر اللہ نے انہیں نوازا ہے تو وہ کیوں نہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں ۔ ان کی نظر میں آرام گھر کے لوگ قابل تعریف ہیں چاہے وہ ہندو ہوں ، مسلمان ہوں یا پھر کسی دیگر فرقہ سے ان کا تعلق ہو ۔ احمد علی صاحب کی نظر میں تمام لوگ بلالحاظ مذہب و ملت یکساں اہمیت کے حامل ہیں ۔ قارئین ، آج ہمارے سماج کو احمد علی جیسے درد مند دل رکھنے والے انسانوں کی ضرورت ہے جن کا دل محض ایک اخباری رپورٹ پڑھ کر تڑپ اٹھا ۔ آرام گھر کے مکینوں کے ہاتھ یقینی طور پر احمد علی کے حق میں دعا کے لیے اٹھ گئے ہوں گے ۔ واضح رہے کہ بیگم بازار کے تاجر پیشہ مارواڑی آرام گھر کے مکینوں کی دامے ، درمے اور سخنے امداد کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں ۔۔