عام آدمی کی خاص بات
س60 سالہ شیخ محمد جو 35 کیلو میٹر پیدل پھر پھر کر سودا فروخت کرتے ہیں
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اگست : ( نمائندہ خصوصی ) : ’ کر محنت کھا نعمت ‘ والا مقولہ تو آپ نے سنا ہی ہوگا لیکن آئیے آج ہم آپ کو اسی کے مصداق شخصیت سے روبرو کراتے ہیں ۔ دراصل ہم بات کررہے ہیں 60 سالہ شیخ محمد کی جو آرام کرنے کی عمر میں ذریعہ معاش کے لیے ایسی محنت و مشقت کرتے ہیں جو آج کے آرام پرست نوجوانوں کے لیے ایک بہترین مثال ہیں ۔ آج ہم نے مصری گنج کے چڑھاؤ پر ایک ضعیف العمر شخص کو اپنی سیکل پر اس قدر سامان سجاتے ہوئے دیکھا جو اپنی ہمت اور جرأت کے ذریعہ اپنی ضعیفی کو نظر انداز کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔ سیکل پر سامان اس قدر تھا کہ سیکل نظر ہی نہیں آرہی تھی ۔ ہم نے ان کی ہمت و جرات کا جذبہ دیکھ کر ان سے بات چیت شروع کردی تاکہ اس عام آدمی کی خاص خصوصیات سے ہم آپ کو واقف کراسکیں ۔ میرے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق کرناٹک کے شہر بیدر میں واقع ایک گاوں بھالکی سے ہے ۔ 1972 میں وہ حیدرآباد منتقل ہوگئے ان کے والد زراعت کا کام کرتے تھے ۔ حیدرآباد منتقل ہونے کے بعد انہوں نے حمالی کا کام شروع کیا ، جسے وہ 20 سال تک کرتے رہے ۔ مگر ایک دن ایسا آیا جب مال اتارنے کے دوران وہ لاری سے گر گئے جس سے ان کے پاوں میں شدید چوٹ آئی جس کے بعد انہوں نے حمالی کا کام ترک کردیا ۔ مگر 6 بیٹوں اور ایک بیٹی کی ذمہ داری ان کے سر ہے ۔ لہذا انہوں نے کوئی ہلکہ پھلکہ کاروبار کرنے کا ارادہ کیا جس کے بعد آج تک وہ سیکل پر بچوں کے کھانے کا سودا جس میں چپس ، مرکل ، بسکٹ ، چاکلیٹ وغیرہ جو بیگم بازار سے لا کر پرانے شہر کے 30 مختلف دکانوں پر سپلائی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا وہ روزانہ 35 کیلو میٹر پیدل پھر کر مال سپلائی کرتے ہیں ان کے مطابق وہ ضیا گوڑہ میں رہتے ہیں اور یہاں سے روزانہ نواب صاحب کنٹہ تک کے مختلف دکانوں کو نقد اور ادھار سودا سپلائی کرتے ہیں ۔ اور الحمدﷲ آج تک انہیں اس میں نقصان نہیں ہوا ۔ یومیہ 250 روپئے تک کما لینے والے شیخ محمد نے حیرت انگیز بات یہ بتائی کہ اس کمائی کی بدولت الحمدﷲ انہوں نے عمرہ کی سعادت بھی حاصل کرلی ہے ۔ جسے انہوں نے اپنی آمدنی میں سے بچابچا کر جمع کیا تھا ۔ شیخ محمد نے کہا اس عمر میں بھی وہ صبح نماز کے بعد سے اپنے کاموں میں مشغول ہوجاتے ہیں کیوں کہ ان کا ماننا ہے کہ جو بیٹھ جاتا ہے وہ بیٹھ ہی جاتا ہے ۔ اس لیے وہ ہمیشہ حرکت میں رہنا پسند کرتے ہیں ۔ اپنی اولاد کے بارے میں انہوں نے کہا ایک بیٹا بی کام کررہا ہے جب کہ ایک آٹھویں جماعت میں ہے ۔ اور بیٹی ایس ایس سی مکمل کرلی ہے ۔ اور انشاء اللہ جب تک حیات باقی ہے محنت و مشقت کرتے ہوئے اپنا فرض نبھاتا رہوں گا ۔۔