سے چھیڑ چھاڑ کے خلاف سنگین نتائج کا انتباہ Aد35دفعہ

عوام ترنگا چھوڑ کر کوئی اور پرچم تھام سکتے ہیں ‘ محبوبہ مفتی ۔ سپریم کورٹ میں جاریہ ہفتہ سماعت متوقع

سرینگر / نئی دہلی 25 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے آج مرکز کو دفعہ 35A میں کسی طرح کی تبدیلی کے خلاف سنگین نتائج کا انتباہ دیا ۔ پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایسا کرنے پر عوام قومی ترنگے کو چھوڑ کر کوئی دوسرا پرچم بلند کرسکتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے یہ انتباہ اس وقت دیا ہے جب آج ہی سپریم کورٹ نے دفعہ 35A کی دستوری حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی جاریہ ہفتے سماعت کی راہ ہموار کی ہے ۔ اس دفعہ کے تحت ریاست کو خصوصی موقف اور اختیارات حاصل ہیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے 11 فبروری کو درخواست کی تھی کہ ایسی درخواستوں پرسماعت کو ملتوی کیا جائے ۔ اس نے کئی وجوہات بتائی تھیں جن میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ریاست میں کوئی منتخبہ حکومت نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ نے جاریہ سال جنوری تک اس پر سماعت ملتوی کردی تھی کیونکہ مرکزی حکومت اور ریاست کا کہنا تھا کہ پنچایت انتخابات ڈسمبر تک مکمل ہونگے ۔ بی جے پی کے سوا دوسری سیاسی جماعتیں اس دفعہ میں کسی طرح کی تبدیلی کے خلاف سخت بیانات دے رہی ہیں ۔ محبوبہ مفتی نے میڈیا سے کہا کہ وہ نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ سے رابطے میں ہیں۔ ہم سب کو ایک حکمت عملی تیار کرنی چاہئے کہ دفعہ 35A پر کوئی حملہ نہ ہوسکے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ نہیں جانتیں کہ ترنگے سے ہٹ کر کونسا پرچم کشمیر کے عوام تھامیں گے ۔ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمیں یہ نہیں کہا جانا چاہئے کہ ہم نے مرکز کو قبل از وقت خبردار نہیں کیا تھا ۔ جموں و کشمیر کے عوام کو حاشیہ پر نہیں ڈھکیلا جاناچاہئے ۔ نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت کو یاد دہانی کروائی کہ اروناچل پردیش جیسی پرامن ریاست بھی اب جل رہی ہے کیونکہ وہاں کے لوگ بھی اپنے مستقل مقیم موقف کو بچانے سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جو لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں وہ ان پر واضح کررہے ہیں کہ اگر دفعہ 370 اور دفعہ 35A کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو پھر اس کے سنگین اور دور رس اثرات کے حامل نتائج برآمد ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ اروناچل پردیش میں اب جو صورتحال ہے کشمیر میں صورتحال اس سے بھی ابتر ہوجائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو خبردار کرنا ان کا فریضہ ہے ۔