کیشو راؤ کی مخدوم بھون آمد ۔ ڈاکٹر کے نارائنا کا چندر شیکھر راؤ کے ٹال مٹول انداز پر اظہار ناراضگی
نارائنا ‘ عزیز پاشاہ اور دوسروں کی صدر تلنگانہ پردیش کانگریس پنالہ لکشمیا سے بھی ملاقات اور بات چیت
حیدرآباد 24 مارچ ( سیاست نیوز ) علاقہ تلنگانہ میں سی پی آئی کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے کانگریس اور ٹی آر ایس نے اسے رجھانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ سی پی آئی بھی دونوں جماعتوں سے اتحاد کے مسئلہ پر بات چیت کر رہی ہے ۔ جہاں ٹی آر ایس کے جنرل سکریٹری و انتخابی مفاہمت کے انچارچ کے کیشو راؤ نے سی پی آئی کے دفتر پہونچ کر سی پی آئی ریاستی سکریٹری کے نارائنا اور دوسرے قائدین سے ملاقات کی وہیں سی پی آئی قائدین نے ڈاکٹر نارائنا کی قیادت میں آج صدر تلنگانہ پردیش کانگریس مسٹر پنالہ لکشمیا اور دوسرے قائدین سے ملاقات کی ۔ دونوں جماعتوں سے سی پی آئی نے مفاہمت کے سلسلہ میں بات چیت کی ہے ۔ کانگریس میں انضمام اور پھر انتخابی مفاہمت سے بھی انکار کے بعد اب تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے سی پی آئی کو رجھانے کا عمل شروع کردیا ہے ۔ سی پی آئی کو کانگریس پارٹی بھی اپنے ساتھ لانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ تلنگانہ علاقہ میں سی پی آئی کی تائید و حمایت اہم سمجھی جار ہی ہے ۔ گذشتہ آندھرا پردیش اسمبلی میں سی پی آئی کے چار ارکان اسمبلی تھے اور چاروں کا تعلق تلنگانہ سے تھا ۔ سی پی آئی نے ہمیشہ تلنگانہ کی تائید میں موقف اختیار کیا تھا ۔ ٹی آر ایس لیڈر کے کیشو راؤ نے مخدوم بھون پہونچ کر کے نارائنا سے بات چیت کی ۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے ۔ نارائنا نے تاہم پارٹی کی جانب سے سابق میں پیش کردہ تجاویز پر ٹی آر ایس کے مبہم موقف پر تنقید کی ۔
انہوں نے کہا کہ سی پی آئی نے 22 اسمبلی اور 3 لوک سبھا نشستوں کی تجویز ٹی آر ایس کو روانہ کی تھی ۔ ہم نہیں جانتے کہ اتنے دن ٹی آر ایس نے کیا تبادلہ خیال کیا ہے ۔ تاہم یہ لوگ آج پھر آئے ۔ ہم نے آج بھی تجاویز پیش کی ہیں اور کہا کہ آج ہی اس تعلق سے فیصلہ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹی آر ایس نے ابھی تک ان تجاویز پر کیوں رد عمل ظاہر نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس لیڈر چندر شیکھر راؤ میڈیا میں کہہ رہے ہیں کہ سی پی آئی سے بات چیت جاری ہے لیکن جب ہم نے انہیں فون کیا تو کوئی جواب نہیں ملا ۔ جب سدھاکر ریڈی نے انہیں فون کیا تو کے سی آر نے اس وقت بھی کوئی جواب نہیں دیا ۔ خود کے سی آر نے اعتراف کیا کہ سدھاکر ریڈی اور نارائنا نے فون کیا تھا لیکن وہ بات نہیں کرسکے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا چندر شیکھر راؤ اتنے مصروف ہیں کہ ہم سے بات کرنے کی فرصتفنہیں ہے ۔ اس سے یہی تاثر ملتا ہے کہ وہ تاخیر کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح کی تاخیر بہتر نہیں ہے ۔
کیشو راؤ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ سی پی آئی کی تجاویز پر کل تک جواب دیں۔ سی پی آئی کانگریس سے بات کر رہی ہے ۔ کے نارائنا سابق رکن راجیہ سبھا مسٹر عزیز پاشاہ سابق رکن اسمبلی چاڈا وینکٹ ریڈی نے آج صدر تلنگانہ پردیش کانگریس پنالہ لکشمیا کے علاوہ دوسروں سے ملاقات کی ۔ دونوں جماعتوں کے درمیان ابتدائی بات چیت ہوئی ۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنالہ لکشمیا نے کہا کہ خوشگوار ماحول میں مذاکرات ہوئے ہیں ۔ سی پی آئی نے 2 لوک سبھا اور 17 اسمبلی حلقے چھوڑنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ جس کا پارٹی میں جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا ۔ دونوں جماعتوں کے درمیان مزید بات چیت ہوگی ۔ لوک سبھا حلقہ جات نلگنڈہ اور کھمم پر سی پی آئی کے مطالبہ پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات جاری ہیں ۔ کانگریس جنرل سکریٹری و انچارج کانگریس امور ڈگ وجئے سنگھ کی جانب سے ٹی آر ایس کیلئے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کے اعلان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دروازے کھلے رکھنے کا مطلب صرف ٹی آر ایس کیلئے نہیں ہے آج ہم نے سی پی آئی سے بات کی ہے ۔ تلنگانہ جے اے سی کے علاوہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والی تمام تنظیموں سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں ۔ انہوں نے سربراہ ٹی آر ایس مسٹر کے چندر شیکھر راو کو بے بھروسہ قائد قرار دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کا پہلا چیف منسٹر دلت اور ڈپٹی چیف منسٹر مسلمان کو وعدہ کیا گیا ۔ اب اس سے انحراف کیا گیا ۔