نئی دہلی :دہلی میں سی سی ٹی وی لگائے جانے کا معاہدہ چین کی سرکاری کمپنی بکویزن کو دئے جانے کے معاملہ کو لے کر گذشتہ کئی روز سے احتجاج کرنے والی دہلی کانگریس کے ایک وفد نے صوبائی صدر اجے ماکن کی قیادت میں دہلی کے ایل جی انیل سے ملاقات کی او رسرکار کی جانب سے اس پورے معاملہ کی جانے والی سرگرمیوں کے ثبوت بھی پیش کئے ۔
اس موقع پر اجے ماکن نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے دہلی سرکار او رمرکزی حکومت دونوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ تب تک نہیں معاہدہ نہیں کر رہے تھے جب تک کہ بکویزن اس میں شامل نہیں تھی او رمرکزی حکومت کی سرکاری کمپنی نے چین کی سرکاری کمپنی کواپنا ونڈر بنالیا جو کہ سیدھے طور پر قومی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ اور اسے خطرناک ہے ۔ماکن نے نہ صرف دہلی سرکار پر الزامات ہی عائدنہیں کئے بلکہ اس ضمن میں ضروری دستاویزات بھی ایل جی کے سامنے پیش کئے ۔
انھوں نے اس پورے معاملہ کی سی بی آئی جانچ کروانے کا مطالبہ کیا ۔
انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ اوروزیر دفاع سے بھی ملاقات کریں گے اور ان سے بھی اس کی شکایت کریں گے ۔ایل جی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اجے ماکن نے کہا کہ جس طرح کابینہ کے فیصلہ کے بغیر ہی سی سی ٹی وی کیمروں کے لگائے جانے کے لئے کام شروع کرنے کی کوشش کی گئی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایل جی کی اجازت نہیں لی گئی تھی ۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے تو کسی بھی کمپنی کا نام نہیں لیا ہے کہ کس کو دینا ہے کس کو نہیں ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس معاملہ میں پیسہ کا لین دین نہیں ہے تو پھرعاپ سرکار کس لئے چین کی سرکاری کمپنی کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے ۔