سی سی ایس ٹیموں کی وقف بورڈ میں آمد سے خوف کا ماحول

ملکاجگری میں اوقافی اراضی کی فروخت کی تحقیقات، سی ای او کا بیان قلمبند، ایک سابق عہدیدار کی بے قاعدگیوں کی علحدہ تحقیقات
حیدرآباد۔/23ڈسمبر، ( سیاست نیوز) پولیس کی سی سی ایس ٹیموں کے وقف بورڈ میں پہنچنے پر ان دنوں وقف بورڈ کے عہدیداروں اور ملازمین میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں سی سی ایس کی ٹیم نے دو مرتبہ وقف بورڈ کا دورہ کیا اور دو علحدہ معاملات میں تحقیقات کرتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں کے بیانات قلمبند کئے۔ سی سی ایس کے عہدیداروں نے تحقیقات میں تعاون کیلئے وقف بورڈ سے ریکارڈ بھی حاصل کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سی سی ایس کے اے سی پی رتبہ کے ایک عہدیدار نے کل صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم سے ملاقات کی اور ملکاجگری، صابر گلشن اور دیگر اوقافی اراضیات کی فروخت سے متعلق تحقیقات میں تعاون کی خواہش کی۔ صدرنشین وقف بورڈ نے انہیں چیف ایکزیکیٹو آفیسر منان فاروقی سے متعارف کیا اور مذکورہ عہدیدار نے نہ صرف منان فاروقی کا بیان قلمبند کیا بلکہ اس معاملہ میں درکار دستاویزات حاصل کئے۔ بتایا جاتا ہے کہ سی سی ایس نے ملکاجگری اور دیگر مقامات پر اوقافی اراضیات کی فروخت کے معاملہ کی جانچ دوبارہ شروع کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں حالیہ عرصہ میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر اور اسپیشل آفیسرس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے سابقہ عہدیداروں کے بیانات بھی قلمبند کئے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں سی سی ایس کی جانب سے بعض سابق عہدیداروں کو نوٹس جاری کی گئی اور انہیں بیان کیلئے حاضر ہونے کی خواہش کی گئی۔ واضح رہے کہ ملکاجگری اور دیگر مقامات پر اوقافی اراضیات کے فروغ کے سلسلہ میں شیخ محمد اقبال نے کارروائی کی تھی اور اس معاملہ کو سی سی ایس کے حوالے کیا تھا۔ ابتداء میں سی سی ایس نے مقدمہ کو بند کرتے ہوئے عدالت میں رپورٹ پیش کی تاہم مختلف گوشوں سے شکایات ملنے کے بعد بتایا جاتا ہے کہ تحقیقات کا دوبارہ آغاز کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سی سی ایس کی ایک اور ٹیم نے 2012 کے بدعنوانیوں کے معاملات کی جانچ کیلئے وقف بورڈ کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اسوقت کے چیف ایکزیکیٹو آفیسر پر درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ کے مجاور کے تقرر اور دیگر اوقافی جائیدادوں کے کرائے وصولی کے سلسلہ میں بھاری خرد برد کے الزامات ہیں۔ سابق سی ای او اگرچہ وظیفہ پر سبکدوش ہوچکے ہیں لیکن وقف بورڈ نے ان کی خدمات دوبارہ حاصل کی ہیں۔ اسی دوران حال ہی میں جعلی این او سی کی اجرائی کا معاملہ عابڈز پولیس کی تحقیقات کے تحت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس تحقیقات اختتامی مرحلہ میں ہے جبکہ حکومت اس معاملہ کو سی بی سی آئی ڈی سے رجوع کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
وقف بورڈ نے اپنے اجلاس میں سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے قرارداد منظور کی تھی۔ اس قرارداد کی حکومت کو روانگی کے بعد محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کی سفارش کی جائے گی۔