حکومت کو تجویز قبول نہیں، علیحدہ قانون سے دستور کا وفاقی ڈھانچہ اور پارلیمانی حقوق متاثر ہونے کا اندیشہ
نئی دہلی 8 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سی بی آئی کو دیئے گئے اختیارات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ایک پارلیمانی کمیٹی نے اِس ممتاز تحقیقاتی ادارہ کے لئے علیحدہ قانون کی تجویز پیش کی ہے تاکہ اُس 70 سال سے زائد پرانی قانون سازی کو بدل دیا جائے جس کے تحت موجودہ طور پر یہ ایجنسی کام کررہی ہے۔ دہلی اسپیشل پولیس اسٹابلشمنٹ ایکٹ 1946 ء سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کے کام کاج کا نگران قانون ہے۔ محکمہ سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے ملازمین، عوامی شکایات، قانون اور انصاف نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہاکہ کمیٹی کی رائے میں سی بی آئی کو ڈی ایس پی ای ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات ناکافی ہیں بالخصوص بدلتے وقت اور حالات کو ملحوظ رکھیں تو یہ ناکافی معلوم ہوتے ہیں اور اِس پس منظر میں کمیٹی سی بی آئی کے لئے علیحدہ قانون کی سفارش کرتی ہے۔ پیانل نے اپنی پہلے کی رپورٹ میں یہ رائے ظاہر کی تھی کہ سی بی آئی کو معقول اختیارات عطا نہ کرنا اِس تحقیقاتی ایجنسی کے درجہ کو گھٹانے کے مترادف ہے۔ اس نے کہا تھا کہ کمیٹی کی رائے ہے کہ سی بی آئی ہندوستان کی واحد ایجنسی ہے جس نے مختلف قومیتوں، دہشت گردانہ اور منظم جرائم کے وسیع تر گوشوں کی کامیاب تحقیقات میں درکار مہارت حاصل کر رکھی ہے اور اِس کے لئے علیحدہ قانون بنانے سے اِسے آزادانہ اور جوابدہ ایجنسی بننے میں مدد ملے گی۔ تاہم محکمہ پرسونل اینڈ ٹریننگ نے اپنے جواب میں کہاکہ سی بی آئی اِس پیانل کی رپورٹ کی پیشکشی کے بعد سے کافی حرکیاتی اور کارگر آرگنائزیشن میں تبدیل ہوچکی ہے۔ سی بی آئی کے لئے علیحدہ قانون متعارف کرانے کے موضوع پر غور کیا گیا اور یہ نتیجہ اخذ ہوا ہے کہ دستور میں ترمیم کی ضرورت پڑے گی جس سے دستور کے وفاقی ڈھانچے اور پارلیمنٹ کے قانون سازی سے متعلق خط اعتماد میں مداخلت ہوسکتی ہے۔ لہذا مرکزی حکومت کے لئے یہ متبادل دستیاب نہیں کہ سی بی آئی کے لئے کوئی علیحدہ قانون بناتے ہوئے اُسے ایسے اختیارات سونپے جائیں جو جرائم کی تحقیقات کے تمام تر اختیارات پر اثر ڈالتے ہوں، جو اسٹیٹ پولیس کو عطا کئے گئے ہیں۔