نئی دہلی 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی نے آج سی بی آئی کی کانفرنس میں وزیر اعظم کی تقریر پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ محکمہ پر کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات کے خلاف دباو ڈالنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اس کی بنیاد یہ ظاہر کی ہے کہ سی بی آئی کو پالیسی مسائل کی تحقیقات نہیں کرنی چاہئے ۔ بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاودیکر نے کہا کہ پورے ملک کو کل سی بی آئی کی کانفرنس میں وزیر اعظم کی تقریر پر مایوسی ہوئی ۔ اس کے بجائے کہ وہ حکومت کی پالیسی اور اس پر عمل آوری میں شفافیت کا قوم کو تیقن دیتے ۔ انہوں نے پالیسی کی آڑ میں کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات کے خلاف سی بی آئی پر دباو ڈالنے کی کوشش کی ہے ۔ 2G اسپکٹرم اسکام کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ حکومت نے جو کچھ محدود وسائل حاصل تھے 2008 میں 2001 کی قیمتوں پر فروخت کردیئے ہیں ۔ یہ دھوکہ دہی ہے پالیسی نہیں ۔ پرکاش جاودیکر نے کہا کہ حکومت خود پالیسی میں کرپشن کو شامل کررہی ہیں ۔ بی جے پی کے ترجمان نے یہ موقف برقرار رکھا کہ کوئلہ بلاکس مختص کرنے کے معاملہ میں حکومت نے 2006 ء میں فیصلہ کیا تھا لیکن اس کا نیلام کر کے کوئلہ بلاکس مختص کرنے کے بجائے من مانے طور پر کوئلہ بلاکس خانگی فریقین کو مختص کردیئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تحقیقات کی جانی چاہئے اور پالیسی کے بہانے اس اقدام کو تحفظ فراہم نہیں کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی کے بہانے یہ محکمہ جاتی کرپشن ہے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم بیرونی دورہ پر گئے ہوئے تھے اور انہوں نے یہ کہتے ہوئے کرپشن کو جواز عطا کرنے کی کوشش کی کہ جب بھی ترقی ہوتی ہے تو کرپشن میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔ بی جے پی نے کہا کہ ان کا یہ بیان نا قابل قبول ہے ۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم کا یہ بیان برسر عام سی بی آئی کودھمکانے اور ساتھ ہی ساتھ عدلیہ کو ’’در پردہ اشارہ ‘‘ کے مماثل ہے ۔ جاودیکر نے کہا کہ ہم پالیسی کے نام پر کرپشن کو جواز عطا کرنے کی مذمت کرتے ہیں ۔ قائد اپوزیشن راجیہ سبھا ارون جیٹلی نے بھی پالیسی کی تشکیل عاملہ کے دائرہ کار میں شامل ہونے کی دلیل پیش کرنے اور سی بی آئی کو پالیسی معاملات کی تحقیقات سے روکنے پر وزیر اعظم پر سخت تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پالیسی کی تشکیل گٹھ جوڑ کی بنیاد پر اور بد عنوان مقصد کیلئے ہو تو پھر کیا کیا جاسکتا ہے ۔ حکومت کی یہ پالیسی ایک قومی وسیلہ کے بارے میں تھی ۔ 2G اسپکٹرم 2008 میں 2001 کی قیمت پر مختص کیا گیا ۔ اس پالیسی کا مقصد سرکاری خزانہ کو نقصان پہنچانا تھا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسپکٹرم مختص کرنے کی حکومت کی پالیسی پہلے آو پہلے پاؤ کی بنیاد پر تھی اور اپنے چاہیتوں کو پالیسی میں تبدیلی کے بارے میں پہلے ہی اطلاع دی جاچکی تھی ۔ جیٹلی نے سوال کیا کہ اگر پالیسی کا مقصد ہی بد عنوانیوں کو فروغ دینا ہوتو قانون انسداد بد عنوانی سے کیا اس کو استثنی حاصل ہونا چاہئے ۔ کانگریس پارٹی کے سیاستدانوں کے بشمول اپنے چہیتوں کو کوئلہ بلاکس مختص کئے گئے کیا اس کی تحقیقات نہیں ہونی چاہئے ۔
شنکر رامن قتل : فیصلہ 27 نومبر کو
پڈو چیری 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) ایک مقامی عدالت شنکر رامن قتل مقدمہ کا فیصلہ 27 نومبر کو سنائے گی ۔ اس فیصلہ میں کانچی کے شنکر آچاریہ جیندر سرسوتی اور ان کے جونیر وجیندر کلیدی ملزم ہیں۔ جینتدر سرسوتی اور وجیندر سرسوتی ان 21 ملزموں میں شامل تھے جو مقدمہ کی سماعت کے آج پرنسپال ڈسٹرکٹ و سیشن جج سی ایس مورگن کے اجلاس پر احیاء کے موقع پر حاضر تھے ۔ شنکر رامن وردا راجہ ترومل مندر کانچی پورم کے منتظم تھے اور ان کا 3 ستمبر 2004 کو مندر کے احاطہ میں مبینہ طور پر قتل کردیا گیا تھا ۔ دونوں سادھووں پر قانون تعزیرات ہند کی دفعات 120D اور 302 مجرمانہ سازش اور قتل کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا ۔ جملہ 189گواہوں سے 2009 سے 2012 کے دوران جرح کی گئی ۔ جرح کے دوران 81 گواہ منحر ف ہوگئے تھے ۔ مقدمہ اکٹوبر 2005 میں سپریم کورٹ میں جیندر سرسوتی کی درخواست پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر ٹاملناڈو سے پڈوچیری منتقل کردیا گیا تھا ۔