نئی دہلی۔ 8 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سی بی آئی کے سربراہ انجیت سنہا کے ان ریمارکس پر ایک زبردست تنازعہ ہوگیا ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر کیس کی چارج شیٹ میں اگر بی جے پی لیڈر امیت شاہ کا نام ملزم کی حیثیت سے شامل کیا جاتا تو یو پی اے حکومت بہت خوش ہوسکتی تھی۔ دہلی کے ایک اخبار نے خبر دی تھی کہ رنجیت سنہا نے کہا تھا کہ بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کے ایک قریبی ساتھی امیت شاہ کا نام ملزم کی حیثیت سے سی بی آئی کی چارج شیٹ میں شامل کیا جاتا تو یو پی اے حکومت بہت خوش ہوسکتی تھی۔ انگریزی میں شائع ہونے والے ایک اخبار نے سی بی آئی ڈائریکٹر رنجیت سنہا کے حوالے سے لکھا تھا کہ ’’چند سیاسی توقعات تھے اگر امیت شاہ کا نام چارج شیٹ میں پیش کیا جاتا تو یو پی اے حکومت کو بہت خوشی ہوتی، لیکن ہم نے سختی کے ساتھ صرف ثبوتوں کی بنیاد پر کام کیا اور پتہ چلا کہ امیت شاہ کے خلاف استغاثہ کا کوئی ثبوت نہیں تھا‘‘۔ اس دوران سی بی آئی کے ایک ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان (رنجیت سنہا) کے ریمارکس کا انتہائی غیرمنصفانہ انداز میں اصل متن سے متضاد حوالہ دیا گیا ہے۔
سی بی آئی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سی بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل کا غیرمنصفانہ اور بالکل غلط انداز میں حوالہ دیا گیا ہے۔ سی بی آئی ایک غیرجانبدار اور غیرسیاسی ادارہ ہے۔ عشرت جہاں کیس میں سی بی آئی نے اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق انتہائی منصفانہ انداز میں کیا ہے‘‘۔ بی جے پی جو سی بی آئی پر کانگریس سے سازباز کا الزام عائد کرتی رہی ہے، حکومت پر تنقید کے لئے سی بی آئی کے ڈائریکٹر کے مبینہ ریمارکس کا استعمال کیا۔ بی جے پی کی ترجمان نرملا سیتا رامن نے کہا کہ ’’سی بی آئی ڈائریکٹر کی طرف سے ایک انتہائی اہم بیان منظر عام پر آیا ہے۔ سہراب الدین کیس میں بھی تین سال قبل کوئی قابل استغاثہ ثبوت دستیاب نہیں ہوا تھا۔ بی جے پی میں وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کو نشانہ بنانے اور ان کے قریبی مددگار امیت شاہ کو ملزم بنانے سی بی آئی نے کانگریس کے زیرقیادت یو پی اے حکومت کو خوش کرنے کی کوشش کی تھی۔