نئی دہلی ، یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) برقی سربراہ کرنے والی کمپنیوں کو فنڈز کے فقدان عذر بتاتے ہوئے برقی کٹوتیوں کا اعلان کردینے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے آج کہا کہ اُن کی مالی حالت کے بارے میں سچائی سی اے جی رپورٹ برائے ڈسکامس میں ظاہر ہوجائے گی۔ ’’وہ (پاور کمپنیز) کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس رقم نہیں، تو اُن کی رقم کہاں چلی گئی۔ سی اے جی اُن کی رقم کا پتہ چلانے کی کوشش میں ہے اور حقیقت سی اے جی کی رپورٹ میں ظاہر ہوجائے گی۔ سی اے جی رپورٹ کے بعد ہمیں معلوم ہوجائے گا آیا انھیں واقعی مالیاتی بحران کا سامنا ہو رہا ہے یا نہیں،‘‘ کجریوال نے یہاں اخباری نمائندوں کو یہ بات بتائی۔ یہ پوچھنے پر آیا دہلی حکومت ڈسکامس کے خلاف کارروائی کرے گی، جنھوں نے 8-10 گھنٹے کی آج سے نافذ العمل برقی کٹوتی کا اعلان کیا ہے ، چیف منسٹر نے کہا، ’’سی اے جی رپورٹ آنے دیجئے اور پھر ہم اس کی جانچ کے مطابق آگے بڑھیں گے‘‘۔
کجریوال نے کل بی ایس ای ایس ڈسکامس کو مورد الزام ٹھہرایا تھا کہ وہ روزانہ 10 گھنٹوں تک برقی کٹوتیوں کی دھمکی کے ذریعہ حکومت کو ’’بلیک میل‘‘ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور انھیں سخت کارروائی بشمول لائسنسوں کی ممکنہ منسوخی کا انتباہ دیا۔ چیف منسٹر نے یہ بھی کہا کہ ٹاٹا اور امبانی گروپ جو دہلی میں تین الیکٹریسٹی ڈسٹری بیوشن فرمس چلاتے ہیں، اس ملک میں صرف یہی کمپنیاں نہیں ہیں اور حکومت نئی کمپنیوں کو منظر پر لانے آمادہ ہے۔ ’’برقی کٹوتیوں کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ میں انھیں وارننگ دیتا ہوں کہ اگر وہ مستقبل میں پریشان کن صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کریں تو حکومت ان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی،‘‘ کجریوال نے یہ بات کہی تھی جبکہ ریلائنس انفرا کی سرپرستی والے بی ایس ای ایس نے فنڈ کی قلت بتاتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا کہ 8-10 گھنٹے برقی کٹوتیوں کی آج سے شروعات ہوگی۔
اس طرح کے سخت اقدامات کیلئے کوئی بھی واجبی وجوہات کو مسترد کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ڈسکامس کے کھاتہ پر کئی سوالیہ نشانات ہیں۔ انھوں نے کہا تھا، ’’وہ سی اے جی آڈٹ میں تعاون نہیں کر رہے ہیں، جس سے مزید شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ حکومت خاموش نہیں رہے گی۔ حکومت ان کے لائسنس منسوخ کرنے میں پس و پیش نہیں کرے گی‘‘۔ قومی دارالحکومت میں کل دہلی الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن نے برقی شرح میں آٹھ فیصد تک کا اضافہ کردیا۔ کجریوال حکومت نے ٹیرف میں آج سے نافذ العمل اضافے سے متعلق ریگولیٹر کے فیصلہ کی مذمت کی تھی۔ برسراقتدار آنے سے قبل عام آدمی پارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دہلی والوں کیلئے برقی کی شرحیں گھٹا دے گی لیکن ایسا صرف منتخب زمروں میں کیا گیا۔ ڈی ای آر سی نے 2012ء میں فیول سرچارج متعارف کرایا تھا تاکہ پرائیویٹ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اپنی برقی خریدی لاگت سے نمٹ سکیں۔