چیف منسٹر تلنگانہ کی منظوری ، عنقریب احکامات کی اجرائی
حیدرآباد۔/28اکٹوبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ کی میعاد میں ایک سال کی توسیع کو منظوری دی ہے۔ اس سلسلہ میں باقاعدہ احکامات کسی بھی وقت محکمہ اقلیتی بہبود سے جاری کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر کے دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ سکریٹری اقلیتی بہبود عمر جلیل نے چیف منسٹر کو فائیل روانہ کرتے ہوئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی میعاد 27اکٹوبر کو ختم ہونے کی اطلاع دی۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کردی کہ محمد اسد اللہ میعاد کی تکمیل کے بعد اپنے متعلقہ محکمہ مال میں واپسی کے خواہاں ہیں جس کا انہوں نے تحریری طور پر اظہار کیا ہے۔ فائیل کا جائزہ لینے کے بعد چیف منسٹر نے میعاد میں ایک سالہ توسیع کو منظوری دی اور اسے محکمہ اقلیتی بہبود روانہ کیا گیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل میعاد میں توسیع کے احکامات جاری کریں گے۔ وہ آج مختلف سرکاری اجلاسوں میں شرکت کی مصروفیت کے باعث احکامات جاری نہ کرسکے۔ توقع ہے کہ ہفتہ کو جی او جاری کردیا جائیگا۔ واضح رہے کہ مقامی سیاسی جماعت نے اسد اللہ کی میعاد میں توسیع کو روکنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا تھا اور ان کے خلاف چیف منسٹر کے دفتر کو متعدد شکایات روانہ کی گئیں۔ چیف منسٹر نے گزشتہ دیڑھ سال کے دوران محمد اسد اللہ کی کارکردگی کے بارے میں معلومات حاصل کی جس پر عہدیداروں نے بتایا کہ اسد اللہ نے بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے کئی قدم اٹھائے اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں ان کی کارروائیاں وقف ایکٹ کے مطابق رہی ہیں۔ بہتر کارکردگی کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر نے ایک سالہ توسیع کو منظوری دی تاکہ بورڈ میں فرض شناس عہدیدار برقرار رہے اور کارکردگی میں بہتری ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل خود بھی مقامی جماعت کے دباؤ میں اسد اللہ کی توسیع کے حق میں نہیں تھے کیونکہ کئی معاملات میں اسد اللہ نے قواعد کے برخلاف کارروائیوں سے صاف انکار کردیا تھا ۔ اس طرح مقامی جماعت اپنی سرگرمیوں میں انہیں رکاوٹ تصور کررہی تھی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود اگر اسد اللہ کی توسیع کے حق میں ہوتے تو وہ فائیل پر میعاد میں توسیع کی سفارش کرسکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کاروان میں ایک درگاہ سے متعلق اوقافی اراضی کی فروخت کے معاملہ میں متولی کے خلاف کی گئی کارروائی سے مقامی جماعت کے بعض نمائندے برہم ہیں کیونکہ اس معاملت میں لاکھوں روپئے بطور کمیشن حاصل کئے گئے۔ اطلاعات کے مطابق جن افراد کو اوقافی اراضی فروخت کی گئی انہیں وقف بورڈ کی جانب سے کسی بھی کارروائی نہ ہونے کی ضمانت دینے کیلئے 20 لاکھ سے زائد حاصل کئے گئے اور یہ تاثر دیا گیا کہ یہ رقم وقف بورڈ کے عہدیداروں کو دی جارہی ہے۔ آخر کار چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے سخت کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف متولی کو معطل کیا بلکہ اوقافی جائیداد کے رجسٹریشن کی منسوخی کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ اسد اللہ کی میعاد میں توسیع کی اطلاع عام ہوتے ہی عام مسلمانوں میں خوشی کی لہر دیکھی گئی جبکہ وقف بورڈ کے وہ ملازمین جو وقف مافیا کے ہاتھ میں کام کررہے ہیں وہ فکر مند ہوچکے ہیں۔